شہرحیدرآباد کےعلاقہ رائے درگم علاقہ میں دائیں بازو کےعناصر کی طرف سے مسلم نوجوانوں پرحملہ کرنے اور انہیں 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پرمجبور کرنے کے بعد کشیدگی پھیل گئی۔ یہ واقعہ منگل 10 جون کی رات دیر گئے ایک ہوٹل کے قریب نصف شب کو پیش آیا۔ مبینہ طور پر بدمعاش دو ایس یو وی میں آئے اور ہوٹل میں داخل ہوئے، پھر انہوں نے ہوٹل کے عملے اور پان شاپ کے کارکنوں پر لاٹھی اور ہاتھ سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد مشتعل افراد نے نعرے لگائے اور ہوٹل کے سامنے کھڑی دو موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچایا اور جب پولیس موقع پر پہنچی تو فرار ہوگئے۔متاثرین کے مطابق کچھ افراد لاٹھیوں اور تلواروں سے لیس ہوٹل میں آئے اور پینٹری اور فرنیچر کو نقصان پہنچایا۔ کچھ مسلمان نوجوانوں کو دیکھ کر، انہوں نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں لاٹھیوں سے مارا، جس سے وہ زخمی ہوگئے۔
اس کے فوراً بعد ہی جائے وقوعہ پراحتجاج پھوٹ پڑا، اورایک ہجوم نے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے رائے درگم پولیس اسٹیشن پر جمع ہو گئے۔رائے درگم پولیس انسپکٹر، سی ایچ وینکنا نے کہا کہ پولیس نے اشوک، سندیپ، پروین اور دیگر کے خلاف اقدام قتل، فسادات بھڑکانے اور دیگر جرائم کا مقدمہ درج کیا ہے۔ انسپکٹر نے کہا کہ "واقعے میں ملوث تمام مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس نے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج اکٹھی کی ہیں اور ان تمام لوگوں کی شناخت کر لی ہے جو حملہ میں ملوث ہیں۔"احتیاطی اقدام کے طور پر شیخ پیٹ، رائے درگم روڈ پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی شیخ پیٹ کے نوجوان موقع پر پہنچے اور حملہ آوروں کے خلاف نعرے بازی کی۔ زخمی افراد کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک سوچا سمجھا حملہ تھا جس کا مقصد فرقہ وارانہ فساد پیدا کرنا تھا، اور لوگوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہےکہ یہ واقعہ 8 جون کو عطا پور میں ایک مویشی ٹرانسپورٹر پر حملے کے صرف دو دن بعد پیش آیا ہے۔ اسی دن جل پلی میں ایک اور واقعہ میں بدمعاشوں نے بقرعید کے ایک دن بعد جانوروں کے باقیات کو لے جانے والے ڈی سی ایم کو آگ لگادی تھی۔
این ایم گوڑا، عطاپورمیں خود ساختہ "کٹار گاؤ رکھشا دل" کے اراکین نے ایک آٹو رکشا کوروکا جس میں دو بیل سوار تھے اور ڈرائیور پرحملہ کیا، جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا۔ موقع پردوگروپ جمع ہوگئےاورنعرے بازی شروع کردی۔ جب پولیس نے مداخلت کی تو فسادیوں نے پتھراؤ کیا جس سے تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ عطاپور میں دو اور میلار دیو پلی میں دو کیس درج کیے گئے۔ پولیس مزید ملزمان کی تلاش کررہی ہے جوفی الحال مفرور ہیں۔ سائبرآباد پولیس نے عید الاضحیٰ کے دوران جانوروں کی قربانی سے متعلق مسائل پر عطاپور اور میلار دیو پلی میں پرتشدد جھڑپوں میں ملوث ہونے کے الزام میں پیر کو 25 افراد کو گرفتار کیا۔
حیدرآباد میں بقرعید سے پہلے اوربعد میں تشدد میں اضافہ دیکھا گیا۔ اورمنگل کا واقعہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شہر میں غنڈہ عناصر اور شرپسندوں پرکانگریس حکومت سخت کاروائی نہیں کررہی ہے۔ اس لئے شر پسند عناصر کے حوصلہ بڑھتے جا رہے ہیں۔