حیدرآباد کے پرانے شہر میں مقامی لوگوں کو آج ایک مندر کے اندر قابل اعتراض شئے کے ٹکڑے ملے ۔جس کے بعد یہاں ٹپہ چبوترہ علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ مذہبی مقام کے منتظم نے یہاں قابل اعتراض شئے دیکھر کمیٹی کے ارکان کو آگاہ کیا۔جیسے ہی یہ خبر پھیلی لوگ یہاں جمع ہونے لگے اور جلد ہی مقامی بی جے پی کارکنوں نے اس مسئلہ پر ہنگامہ کھڑاکردیا۔دائیں بازو کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر احتجاج کیا ،اور مجرموں کے خلاف کاروائی اورواقعہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔اطلاع ملتے ہی پولیس نے فورسز کو متحرک کردیا۔ سینئر حکام بھی موقع پر پہنچ گئے ۔اور مقامی کمیونٹی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اس دوران مظاہرے اور بھیڑ کے پیش نظر علاقے میں دکانیں بند رہیں۔
بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا کا رد عمل ۔
حیدرآباد، میں مندر کے احاطے میں قابل اعتراض شئے پائے جانے پر، بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ۔انہوں نے کہا کہ اولڈسٹی میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ۔اور یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ۔تلنگانہ بھر میں ہر جگہ امن و امان کے مسئلے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فقدان کے بارے میں متعدد مسائل رپورٹ ہورہے ہیں۔اور بدقسمتی سے کانگریس حکومت ریاست میں پر امن ماحول کو یقینی بنانے کے لیے پہل نہیں کر رہی ہے۔
اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں!
دراصل یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب شہر میں پہلے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی ہے۔ اکتوبر 2024 میں سکندرآباد میں ایک مندر کی بے حرمتی کے بعد زبردست احتجاج ہوا تھا۔ اس معاملے میں مہاراشٹر کے ایک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، اس واقعہ کے بعد لاٹھی چارج اور ریاست گیر میں کشیدگی پھیل گئی تھی ۔ فی الحال معاملات بہتر ہے ،مندر کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔