مدھیہ پردیش کے سیہور ضلع سے عصمت دری اور بربریت کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے ۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یہاں ایک نابالغ لڑکی کو یرغمال بنا کر اس کے ساتھ درندگی کی گئی۔ راکشس اسی پر نہیں رکے۔ الزام ہے کہ عصمت دری کے بعد انہوں نے لڑکی کو سلفا س کی گولیاں کھلائیں۔ تاہم اسے تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد معصوم بچے کے اہل خانہ اور اہل علاقہ شدید مشتعل ہوگئے جس کے باعث انہوں نے معصوم بچے کی لاش سڑک پر رکھ کر سڑک بلاک کردی۔
یہ دردناک معاملہ احمد پور تھانہ علاقہ کا ہے، جہاں نابالغ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ دونوں بیٹیاں پیر کی رات تقریباً 11 بجے پانی لینے گئی تھیں۔ اس دوران کنہا اور جگپال نے بڑی بیٹی کو پکڑ لیا۔ جبکہ چھوٹی بیٹی کسی طرح بھاگ کر گھر پہنچی اور گھر والوں کو ساری بات بتائی۔ جب وہ ادھر ادھر تلاش کرتے رہے تو لڑکی گھر واپس آگئی۔ اس نے گھر والوں کو اپنے ساتھ ہوئے ظلم و بر بریت سے آگاہ کیا۔ لڑکی نے بتایا کہ دونوں درندوں نے زبردستی اس کے منہ میں سلفا س کی گولی ڈال دی ہے۔
اہل خانہ اسے فوری طور پر ہسپتال لے گئے جہاں اس کا علاج شروع کر دیا گیا۔ لیکن کچھ ہی دیر میں متاثرہ کی حالت خراب ہونے لگی جس کی وجہ سے منگل کو علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ بچی کی ہلاکت کے بعد مشتعل اہل خانہ نے لاش سڑک پر رکھ کر روڈ بلاک کر کے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ 3 گھنٹے تک روڈ بلاک کرنے کے بعد کسی طرح مظاہرین راضی ہو گئے اور ناکہ بندی کھول دی گئی۔معاملے کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرا ابھی تک مفرور ہے۔ تاہم اس کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔