پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا آج آٹھواں دن ہے۔ لوک سبھا میں دو دن تک آپریشن سندور پر حکمراں اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کافی گرما گرم بحث ہوئی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے جہاں حکومت کا موقف رکھا اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں دوسری جانب اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بھی پہلگام حملہ اور آپریشن سندور پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس دوران دونوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے۔ لوک سبھا میں پیر اور منگل دو دن بحث ہوئی جبکہ راجیہ سبھا میں اس اہم مسئلہ پر کل سے بحث کا آغا۔ ہوا۔ اس دوران آج راجیہ سبھا میں وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر۔ وزیر صحت جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ حکومت کا موقف رکھیں گے۔ ایسے میں آج راجیہ سبھا میں بھی ہنگامہ آرائی کا امکان ہے۔
وزیراعظم نے جاری بحث میں کیا کہا؟
وزیراعظم نریندر مودی نے کل لوک سبھا میں آپریشن سندور پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کے خلاف جنگ بندی میں کسی کے رول کی تردید۔ اس دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مداخلت کی وجہ سے ہی ہند۔پاک جنگ بندی ممکن ہوسکی۔ ٹرمپ نےکہاکہ اگر وہ بروقت مداخلت نہ کرتے تو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالات مزید خراب ہوجاتے۔ امریکی صدر نے کہاکہ انہوں نے دونوں ممالک کو تجارتی مذاکرات روکنے کی دھمکی دی تھی جس سے جنگ ٹل گئی۔ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کی چھ بڑی جنگوں کو روکنے کیلئے کام کیاہے۔ انہوں نے ہند۔پاک تعلقات کو ایک بڑا ہاٹ اسپاٹ قرار دیا کیونکہ دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے لیڈروں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھی تو انہوں نے دونوں سے کہا کہ اگر آپ جنگ کرنے جارہے ہیں تو میں آپ کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کروں گا۔
ون نیشن ون الیکشن بل آج جے پی سی میٹنگ:
ون نیشن ون الیکشن بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ۔ اس میٹنگ میں معروف ماہر اقتصادیات این کے سنگھ پینل کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ سابق راجیہ سبھا رکن این کے سنگھ ہندوستان کے 15ویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین، منصوبہ بندی کمیشن کے سابق رکن، سابق ریونیو سکریٹری اور سابق وزیر اعظم کے سیکریٹری رہ چکے ہیں۔اس میٹنگ میں ان کی مدد اکنامکس کی پروفیسر ڈاکٹر پراچی مشرا کریں گی جو اشوکا یونیورسٹی میں آئزک سنٹر فار پبلک پالیسی کی سربراہ ہیں۔ اس سے پہلے 11 جولائی کو بھی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں دو سابق چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور ڈی وائی چندرچوڑ سمیت کئی قانونی ماہرین کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی۔اجلاس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین پی پی چودھری نے اس اقدام کو قوم کی تعمیر کا سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا تھاکہ تمام اراکین سیاست سے اوپر اٹھ کر مضبوط قوانین بنانے میں مصروف ہیں۔