سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کئی دیگر تنظیموں کے احتجاج کے بعد، یوپی پولیس نے کیرانہ کے رکن اسمبلی اقرا حسن کے خلاف کیے گئے قابل اعتراض تبصرہ کے سلسلے میں کارروائی کی ہے۔ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم روہت پردھان اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیاہے۔ یہ مقدمہ شکایت کنندہ سریندر سنگھ کی شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے، جس نے غیر قانونی ہتھیاروں سے دھمکیاں دینے اور بدسلوکی کے استعمال کا الزام لگایا ہے۔ تاہم ایسوسی ایشن کے سربراہ نے اقراء حسن سے معافی مانگی ہے۔انکا دعوی ہے کہ انہوں نے کوئی نا زیبا الفاظ کا استعمال نہیں کیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
ہندو سیکورٹی سروس ایسوسی ایشن کے ضلع صدر روہت پردھان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مندر میں توڑ پھوڑ کا الزام لگاتے ہوئےاحتجاج کیا۔ اس دوران فیس بک پر لائیو سٹریم ہونے والی ویڈیو میں رکن اسمبلی اقراء حسن اور ان کے اہل خانہ کے خلاف نازیبا زبان اور نعرے بازی کی گئی۔ معاملہ بڑھنے کے بعد آر ایل ڈی کارکنوں نے ایک میمورنڈم دے کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
सपा सांसद इकरा हसन जी को गालियां देते व अभद्र टिप्पणियां करते युवकों का वीडियो वायरल!
— Vishal JyotiDev Agarwal 🇮🇳 (@JyotiDevSpeaks) October 3, 2025
सहारनपुर के नकुड़ क्षेत्र का बताया जा रहा है वीडियो, समर्थको में आक्रोश!@IqraMunawwar_ pic.twitter.com/R6QxJ7Duui
پولیس نے مقدمہ درج کر لیا:
پولیس نے دید پورہ کے رہنے والے سریندر سنگھ کی شکایت کی بنیاد پر روہت پردھان اور 20 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔
روہت معافی مانگی:
معاملے کو زور پکڑتا دیکھ کر روہت پردھان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا اور معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی نازیبا تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اس نے صرف ’’ہر ہر مہادیو‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔ تاہم، اس نے اعتراف کیا کہ اس کے ساتھ آنے والے کچھ نوجوانوں نے گالی گلوچ کا استعمال کیا تھا، جس کے لیے اس نے معذرت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی عوامی نمائندے کی توہین کرنا نہیں تھا بلکہ چھپرا گاؤں کے شیو مندر میں توڑ پھوڑ کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
اس سے قبل بھی ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا تھا۔ کرنی سینا کے قومی نائب صدر ٹھاکر یوگیندر سنگھ رانا نے اقراء حسن کو شادی کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ اگر اقراء ان سے شادی کرتی ہیں تو اسد الدین اویسی کو انہیں بہنوئی کہنا پڑے گا۔ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کی تھی۔