امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ اپنی ملاقات کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر ہندوستان کے بارے میں عجیب و غریب بیان دیتے ہوئے سرخیوں میں جگہ بنائی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان روس سے تیل کی خریداری سے دستبردار ہو رہا ہے یعنی وہ روسی تیل کی خریداری کو کم کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اب تک ہم نے روس پر سخت پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا ہے۔
اس کے بجائے ٹرمپ کی توجہ یورپی ممالک اور دیگر ممالک جیسے ہندوستان کو روس سے تیل کی خریداری بند کرنے پر مجبور کرنے پر مرکوز ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس اقدام سے روس پر اقتصادی دباؤ بڑھے گا اور اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کے دوران ایک بار پھر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعہ کا ذکر کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اب تک آٹھ جنگیں حل کر چکے ہیں اور اگلی جنگ نویں ہو گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہاکہ میں نے آٹھ جنگیں حل کیں۔ روانڈا اور کانگو جائیں، ہندوستان اور پاکستان کے بارے میں بات کریں۔ ہم نے جو بھی جنگیں حل کی ہیں ۔ ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہاکہ جب بھی میں کسی ایک مسئلہ کو حل کرتا ہوں تو لوگ مجھے کہتے ہیں کہ ایک اور حل کے بعد آپ کو نوبل انعام ملے گا تاہم مجھے نوبل انعام نہیں ملے گا بلکہ کسی اور کو یہ مل گیا ۔ وہ ایک بہت ہی اچھی عورت ہے۔ ٹرمپ نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون ہے لیکن وہ بہت اچھی عورت ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہاکہ مجھے ان سب کی پرواہ نہیں ہے۔ میں صرف جان بچانے کی پرواہ کرتا ہوں۔ لہذا جہاں تک مجھے معلوم ہے ہمارے پاس کوئی صدر نہیں ہے جس نے ایک بھی جنگ کو حل کیا ہو۔ میں نے لاکھوں جانیں بچائیں۔
زیلنسکی اور ٹرمپ کی آخری ملاقات کیسی رہی:
مارچ میں زیلنسکی اور ٹرمپ کی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔ تاہم میڈیا اہلکاروں کی موجودگی میں یہ گفتگو بحث میں بدل گئی۔یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی پر امریکہ کی توہین کا الزام لگایا۔ صورتحال یہاں تک بڑھ گئی کہ ٹرمپ نے زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کو کہا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے لیے طے شدہ عشائیہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔