اکثرخواتین کو تقاریب میں اچھے سے اچھا لباس پہنچنے بناؤ سنگار کرنے اور خوب سارے زیورات پہننے کا شوق ہوتا ہے۔ خواتین اپنے لباس اور زیورات پر خاص توجہ دیتی ہیں۔ بنا زیور کے تقاریب میں جانا پسند نہیں کرتی۔ وہ چاہتی ہیں کہ دیگرخواتین ان کے لباس، ڈیزئن اور زیورات کی خوب تعریف کریں۔ وہ خود کو دوسروں سے مختلف اور اعلیٰ ظاہر کرنی کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ کچھ خواتین دوسروں کے پہنے ہوئے نئے ڈیزائنوں کو دیکھ کر وہ اپنے لیے اسی طرح کے زیورات حاصل کرنے کی امید کرتے ہیں۔ وہ زیادہ سے زیادہ نت نئے کپڑے اور زیورات پہنتیں ہیں اور تقریبات میں حصہ لیتی ہیں۔ لیکن اتراکھنڈ میں دو گاؤں ایسے ہیں جہاں خواتین کے زیورات پہننے پر پابندی لگائی ہے۔ اور بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جا رہا ہے۔
گاوں میں سونے کے زیور پہننے پر جرمانہ
لیکن اتراکھنڈ کے دو گاؤں میں، خواتین کو زیادہ زیور پہننے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ یہاں کی خواتین صرف ایک سادہ 'ناک کی نتھ، بالیاں اور منگل سوتر' پہننے کی اجازت ہے۔ اگران کے جسم پر اس سے زیادہ زیورات کا ایک ٹکڑا بھی زیادہ پائے جانے پر۔ اس ، گاؤں کے بزرگ خاتون کے گھر والوں کو50 ہزار روپے جرمانہ کریں گے۔کیا یہ عجیب ہے؟ کیا آپ کے خیال میں زیورات پہننا غلط ہے کیونکہ آپ نے اسے پسند کیا تھا؟۔ یہ شاید دنیا میں کہیں بھی غلط نہ ہو، لیکن دہرادون ضلع کے کنڈاد اور اندرولی گاؤں میں یہ ضرور غلط ہے۔ کیونکہ، یہ ایک مشترکہ اصول ہے جو ان دونوں گاؤں کے لوگوں نے طے کیا ہے۔
گاؤں کا اجتماعی فیصلہ
یہ گاؤں میں دکھاوے کو روکنے اور معاشی عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے تمام گاؤں والوں کی طرف سے اجتماعی طور پر لیا گیا فیصلہ ہے۔ اس کے مطابق اب سے خواتین کو ان دونوں گاؤں میں کسی بھی مبارک تقریب میں سادہ کان کی بالیاں ، ناک کی نتھ یا نوس پن اور منگل سوتر کے ساتھ جانا پڑے گا۔ قابل ذکر ہے کہ گاؤں کے بزرگوں کی طرف سے لیے گئے اس فیصلے کا ان دونوں گاؤں کی خواتین نے خیر مقدم کیا ہے۔اور خوشی سے اس پر عمل بھی کر رہی ہیں۔ اس کی قانونی حیثیت تو نہیں ہے۔ لیکن لوگ اس پر عمل کرکے سماج کو ایک اچھا پیغام دے رہےہیں۔