Sunday, June 15, 2025 | 19, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • کھیل/تفریح
  • »
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کافائنل سنسنی خیز مرحلہ میں داخل:جنوبی افریقہ کے سامنے تاریخ رقم کرنے کا سنہری موقع

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کافائنل سنسنی خیز مرحلہ میں داخل:جنوبی افریقہ کے سامنے تاریخ رقم کرنے کا سنہری موقع

Reported By: Munsif TV | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 13, 2025 IST     

image
لارڈز کے تاریخی میدان پر جاری ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (WTC) کے فائنل میں سنسنی خیز مقابلہ جاری ہے۔ آسٹریلیا نے دونوں اننگز کھیل کر جنوبی افریقہ کو 282 رنز کا بڑا ہدف دے دیا ہے۔ اب تمام نگاہیں سفاری ٹیم پر جمی ہیں کہ کیا وہ اس مشکل ہدف کا تعاقب کر کے نہ صرف میچ جیتے گی بلکہ اپنی تاریخ کا پہلا آئی سی سی فائنل بھی اپنے نام کرے گی۔
 
جنوبی افریقہ کے لیے یہ موقع محض ایک فائنل جیتنے کا نہیں بلکہ عالمی کرکٹ میں اپنی نئی پہچان بنانے کا ہے۔ ٹیمبا باوما کی قیادت میں سفاری ٹیم اس سیزن میں شاندار فارم میں نظر آئی ہے۔ یہی نہیں، وہ اس دوران پانچ مرتبہ 250 سے زائد کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب کر چکی ہے، جن میں تین فتوحات آسٹریلیا کے خلاف ہی رہی ہیں۔2008 میں پرتھ کے میدان پر جنوبی افریقہ نے 414 رنز کا ہدف عبور کر کے دنیا کو چونکا دیا تھا۔ اس کارنامے کی روشنی میں موجودہ فائنل میں 282 رنز کا ہدف بھی ناقابلِ تسخیر نہیں لگ رہا۔ ٹیم میں ایسے بلے باز موجود ہیں جو ٹاپ آرڈر سے لے کر لوئر آرڈر تک رنز بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
 
دلچسپ بات یہ ہے کہ لارڈز کے میدان پر 280 سے زائد کے ہدف کا تعاقب تاریخ میں صرف دو بار ہوا ہے۔ 1984 میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کے خلاف 342 رنز کا ہدف محض ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا۔ 2022 میں نیوزی لینڈ نے 277 رنز کا تعاقب کیا۔ تاہم 2004 میں نیوزی لینڈ 282 رنز کے ہدف کے قریب پہنچ کر میچ ڈرا کرنے پر مجبور ہوا تھا۔ اس کے علاوہ 1965 میں کیویز نے 216 رنز کا کامیاب تعاقب کیا اور 2012 میں ویسٹ انڈیز نے 191 رنز کا ہدف حاصل کیا۔
 
فائنل کی موجودہ صورتحال یہ اشارہ دے رہی ہے کہ پچ بیٹنگ کے لیے موزوں ہے، کیونکہ آسٹریلیا کے ٹیل اینڈرز بھی بغیر کسی مشکل کے رنز بناتے رہے۔ یہی بات جنوبی افریقہ کے حق میں جاتی ہے۔ ٹیم کے پاس ایڈن مارکرم، رشے وین ڈر ڈوسن، ٹیمبا باوما اور کائل ویریانے جیسے باصلاحیت بلے باز موجود ہیں جو کسی بھی بولنگ اٹیک کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
 
اگر پروٹیز یہ ہدف عبور کر لیتے ہیں تو نہ صرف ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی ٹرافی ان کے نام ہو گی، بلکہ وہ ایک نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کریں گے۔ جنوبی افریقہ کے کرکٹ شائقین اور سابق کھلاڑیوں کی نظریں اس تاریخی لمحے پر مرکوز ہیں اور ہر کوئی چاہتا ہے کہ ٹیم فائنل کی منزل تک پہنچے اور تاریخ کا سنہری باب رقم کرے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ٹیمبا باوما کی قیادت میں جنوبی افریقہ لارڈز کے میدان پر اپنی قسمت لکھ پائے گا یا آسٹریلیا ایک اور آئی سی سی ٹائٹل اپنے نام کرے گا؟