اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں وقف (ترمیمی) بل کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے والے 300 لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور انہیں 2 لاکھ روپے کے بانڈ بھرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہفتہ تک ایسے لوگوں کی تعداد 24 تھی۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) ستیہ نارائن پرجاپتی نے اتوار کو کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر شناخت کرنے کے بعد، پولیس نے کل 300 لوگوں کو نوٹس جاری کیے ہیں اور مزید لوگوں کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں۔
پولیس رپورٹ کی بنیاد پر سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے یہ نوٹس جاری کیے ہیں۔ نوٹس میں، متعلقہ افراد کو 16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ 28 مارچ کو یہاں کی مختلف مساجد میں رمضان المبارک کے الودع جمعہ کی نماز کے دوران وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اور بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھے ہوئے پائے گئے تھے۔
دراصل 28 مارچ کو ملک بھر کے مسلمانوں نے مسلم پرسنل لو بورڈ کی اپیل پر وقف بل کی مخالفت میں رمضان کے آخری جمعہ الوداع کے موقع پر خاموش احتجاج کرتے ہوئے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر مظاہرہ کیا۔مگر یوپی حکومت میں مسلمانوں کو اب اپنے حق کے لیے خاموشی سے احتجاج کا بھی حق نہیں ہے۔کیوں احتجاجیوں کے خلاف انتظامیہ نے مقدمہ درج کیا ہے۔ جس میں ہر فرد کو 2 لاکھ روپے کا بانڈ ادا کرنا ہوگا۔
وقف بل منظور:صدر جمہوریہ نے دی منظوری:
وقف (ترمیمی) بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کر لیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں اس کی منظوری کے بعد، مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں بل پیش کیا، جسے تقریباً 13 گھنٹے کی بحث کے بعد منظور کیا گیا۔ صدر دروپدی مرمو نے ہفتہ کو بل کو منظوری دے دی۔
مسلم تنظیمیں بشمول اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ اس بل کا مقصد وقف املاک سے متعلق کام کاج کو بہتر بنانا، پیچیدگیوں کو دور کرنا، شفافیت کو یقینی بنانا اور ٹیکنالوجی پر مبنی انتظام کو متعارف کرانا ہے۔مگر اپوزیشن کے مطابق حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔تاہم اس بل کے خلاف سپریم کورٹ میں چار عرضیاں بھی دائر کی گئی ہیں۔