جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ وہیں سی بی آئی نے ستیہ پال ملک اور 6 دیگر لوگوں کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ کیرو ہائیڈرو پروجیکٹ سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اب ستیہ پال ملک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک جذباتی پوسٹ کی ہے، اس پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ میں زندہ رہوں یا نہ رہوں، میں اپنے ہم وطنوں کو سچ بتانا چاہتا ہوں۔
میں سچ بتانا چاہتا ہوں:ستیہ پال ملک
ستیہ پال ملک نے گزشتہ روز 7 جون کو انسٹاگرام پر لکھا، ہیلو دوستو۔ میں گزشتہ ایک ماہ سے اسپتال میں داخل ہوں اور گردے کی تکلیف میں مبتلا ہوں۔ میں کل صبح سے بالکل ٹھیک تھا، لیکن آج پھر مجھے آئی سی یو میں شفٹ کرنا پڑا۔ میری حالت بہت سنگین ہوتی جارہی ہے۔ میں رہوں یا نہیں رہوں اپنے ہم وطنوں کو سچائی بتانا چاہتا ہوں ۔
300 کروڑ کی پیشکش
ملک نے پوسٹ میں لکھا کہ جب میں گورنر کے عہدے پر تھا تو مجھے 150-150 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی، لیکن میں اپنے سیاسی گرو، کسان مسیحا آنجہانی چودھری چرن سنگھ جی کی طرح ایمانداری سے کام کرتا رہا اور وہ میرے ایمان کو کبھی متزلزل نہ کر سکے، جب میں گورنر تھا تو
اس وقت کسانوں کی تحریک بھی چل رہی تھی۔میں نے بغیر کسی سیاسی مفاد کے انکے مطالبے کو بلند کیا۔اسکے علاوہ خواتین پہلوانوں کے احتجاج میں جنتر منتر سے انڈیا گیٹ تک ہر لڑائی میں ،میں ان کے ساتھ ثابت قدم رہا ۔
پلوامہ حملے سے متعلق کیا کہا؟
ستیہ پال ملک نے لکھا، میں نے پلوامہ حملے میں شہید ہونے والے بہادر سپاہیوں کا معاملہ اٹھایا، جس کی آج تک اس حکومت نے تحقیقات نہیں کی، حکومت مجھے سی بی آئی سے ڈرا کر جھوٹے چارج شیٹ میں پھنسانے کے بہانے تلاش کر رہی ہے۔ میں نے خود وہ ٹینڈر منسوخ کیا تھا جس میں وہ مجھے پھنسانا چاہتے ہیں۔ میں نے خود وزیر اعظم کو بتا یا تھا کہ اس معاملہ میں کرپشن ہے۔اور انہیں بتانے کے بعد میں نے خود اس ٹینڈر کو کینسل کیا تھا۔تاہم میرے منتقلی کے بعد ، یہ ٹینڈر کسی اور کے دستخط سے کیا گیا ۔
میں نہ ڈروں گا نہ جھکوں گا:
انہوں نے لکھا کہ 'میں حکومت اور حکومتی اداروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرا تعلق کسان برادری سے ہے، میں نہ ڈرنے والا ہوں اور نہ ہی جھکنے والا ہوں، حکومت نے مجھے بدنام کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کی، آخر میں حکومت اور حکومتی اداروں سے درخواست ہے کہ میرے پیارے ملک کے لوگوں کو سچ بتائیں کہ تفتیش کے دوران آپ نے مجھ میں کیا پایا؟ تاہم سچ یہ ہے کہ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے کے بعد بہت زیادہ سیاسی عہدے پر فائز ہونے کے بعد ملک کی خدمت کا موقع ملا، آج بھی میں ایک کمرے کے گھر میں رہ رہا ہوں اور قرض میں بھی ہوں اگر آج میرے پاس پیسے ہوتے تو میں کسی پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرواتا۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
یہ کیس کشتواڑ میں کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ سے متعلق ہے۔ اس میں تقریباً 2200 کروڑ روپے کے ٹھیکے دیے گئے۔ فروری 2024 میں سی بی آئی نے اپنی تحقیقات کے دوران ملک کی دہلی اور جموں و کشمیر میں رہائش گاہوں سمیت 30 سے زائد مقامات کی تلاشی لی تھی۔ سی بی آئی کی تحقیقات کے دائرے میں کئی لوگ آئے، جن میں سی وی پی پی پی ایل کے سابق چیئرمین نوین کمار چودھری، سابق عہدیدار ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا کے ساتھ ساتھ پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ بھی شامل ہیں، جس کو یہ ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے مطابق سی وی پی پی پی ایل کی 47ویں بورڈ میٹنگ میں ریورس نیلامی کے ذریعے ای ٹینڈرنگ کے ذریعے پروجیکٹ کو دوبارہ ٹینڈر کرنے کے فیصلے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا اور آخر کار یہ ٹھیکہ پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کو دیا گیا۔