سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کلاس اول سے آٹھویں تک پڑھانے والے تمام اساتذہ کے لیے ٹیچر ایلیجبلیٹی ٹیسٹ (TET) پاس کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اتر پردیش میں لاکھوں اساتذہ کے لیے بحران پیدا کر رہا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کا اثر یوپی کے پرائمری اور جونیئر اساتذہ پر پڑے گا، جن میں سے تقریباً 2 لاکھ اساتذہ TET پاس نہیں کر سکیں گے۔ وہیں، اب سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے حوالے سے بی جے پی لیڈر اور ایم ایل سی دیویندر پرتاپ سنگھ نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں نظرثانی درخواست دائر کرنے کی بات بھی کی ہے۔
بی جے پی ایم ایل سی دیویندر پرتاپ سنگھ نے سی ایم یوگی کو ایک خط بھی دیا ہے، جس میں انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی عرضی دائر کرنے کی بات کہتے ہوئے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے (سول اپیل نمبر 1685/2025، انجمن اشاعتِ تعلیم ٹرسٹ بمقابلہ مہاراشٹر اسٹیٹ اینڈ دیگرمیں)پرائمری اساتذہ کے لیے TET امتحان پاس کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ اساتذہ کے انتخاب کے لیے مختلف اوقات میں مختلف اہلیتیں/قابلیتیں مقرر کی گئی تھیں، جیسے کہ انٹرمیڈیٹ اور بی ٹی سی، گریجویشن اور بی ٹی سی، اور 2011 کے بعد گریجویشن اور بی ٹی سی/بی ایڈ اور TET اور سپر ٹیٹ رہا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں مزید لکھا "اس میں انٹرمیڈیٹ، بی پی ایڈ/سی پی ایڈ، بی ایڈ (پرائمری سطح) اب TET امتحان کے لیے اہل نہیں ہیں۔ کورٹ کے اس فیصلے سے اتر پردیش کے 1.5 لاکھ اساتذہ اور ان کے خاندانوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اساتذہ برادری میں گہری ناراضی اور مایوسی پھیل رہی ہے۔ اساتذہ کو ان کی تقرری کے وقت کی اہلیت، قابلیت اور سروس شرائط کے تحت تحفظ دینا ہی مناسب اور منصفانہ ہوگا۔ لہٰذا، آپ سے عاجزانہ گزارش ہے کہ مذکورہ بالا حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری مضبوطی اور تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ میں نظرثانی عرضی دائر کی جائے اور حکومت اپنی قانون ساز طاقتوں کا استعمال کرتے ہوئے نیا قانون بنانے/ترمیم کرنے کا ہدایت متعلقہ حکام کو جاری کرے۔ اس سے اساتذہ کا سماجی زندگی محفوظ ہوگی اور حکومت کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔