Tuesday, December 23, 2025 | 03, 1447 رجب
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • مدرسہ اساتذہ سے متعلق یوگی کابینہ کا بڑا فیصلہ

مدرسہ اساتذہ سے متعلق یوگی کابینہ کا بڑا فیصلہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 23, 2025 IST

مدرسہ اساتذہ سے متعلق  یوگی کابینہ کا بڑا فیصلہ
اتر پردیش کی یوگی حکومت نے مدرسہ کے اساتذہ اور دیگر ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق اکھلیش یادو حکومت کے دوران منظور کیے گئے ایک متنازعہ بل کو واپس لے لیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں کابینہ کی میٹنگ میں اس تجویز کو منظوری دی گئی۔ اس بل نے مدارس کو لامحدود اختیارات دیے تھے۔ تاہم اس بل کی واپسی کے بعد اب تمام مدارس پر عمومی قانونی دفعات لاگو ہوں گی۔
 
بتا دیں کہ  یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں منعقد ہونے والی کابینہ اجلاس میں مدرسہ تعلیم سے متعلق اس بل کو باضابطہ طور پر واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو گزشتہ کئی سالوں سے صدارتی سطح پر زیر التوا تھا۔ یہ بل سال 2016 میں اس وقت کی سماجوادی پارٹی حکومت کے دور میں لایا گیا تھا۔ اس کا مقصد مدرسہ اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بندوبست کرنا تھا، لیکن بعد میں اس میں بے ضابطگیوں اور تضادات کے الزامات سامنے آئے، جس سے تنازعہ کھڑا ہوگیا۔
 
دونوں ایوانوں سے پاس، پھر بھی اٹکا رہا:
 
مدرسہ اساتذہ سے جڑا یہ بل اس وقت اسمبلی اور قانون ساز کونسل، دونوں ایوانوں سے منظور ہوا تھا۔ اس کے بعد گورنر نے اس پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے منظوری نہیں دی۔ اعتراضات کے ساتھ یہ بل صدر کو بھیجا گیا، جہاں یہ طویل عرصے سے زیر التوا پڑا رہا۔
 
صدر سطح پر تھا زیر التوا:
 
گورنر کے اعتراضات کے بعد بل صدارتی سطح پر زیر التوا تھا۔ یہ معاملہ کئی سالوں تک التوا کا شکار رہا جس کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ اب یوگی حکومت نے اس بل کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ اس قانون سے بدعنوانی اور دھوکہ دہی کی حوصلہ افزائی ہوئی اور مدرسہ اساتذہ کے نام پر سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کی شکایات سامنے آئیں۔
 
کابینہ فیصلے کے ساتھ حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی میں ہوئی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرائی جائیں گی، مجرم پائے جانے والے افسران اور فائدہ اٹھانے والوں پر سخت کاروائی ہوگی، مدرسہ تعلیمی نظام کو شفاف اور ضابطہ بند بنایا جائے گا۔
 
حکومت نے صاف کیا ہے کہ مدرسہ تعلیم کے نام پر کسی بھی قسم کی جعلسازی برداشت نہیں کی جائے گی۔ تعلیمی نظام میں اصلاح اور شفافیت حکومت کی ترجیح ہے، چاہے وہ کسی بھی طبقے یا ادارے سے جڑی ہو۔
 
سیاسی معنی بھی اہم:
 
اس فیصلے کو ایس پی حکومت کی پالیسیوں پر براہ راست حملہ سمجھا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جہاں اسے مدرسہ اساتذہ کے مفادات سے جوڑ کر دیکھ رہی ہے، وہیں حکومت کا مؤقف ہے کہ بدعنوانی سے پاک نظام کے بغیر کسی بھی اسکیم کا فائدہ حقیقی مستحقین تک نہیں پہنچ سکتا۔