نئی دہلی، 21 دسمبر 2024: کڑکڑ ڈوما کورٹ دہلی کے ایڈیشنل سیشن جج نے آج ایک اہم فیصلے میں فیروز خان عرف پپو (ساکن پرانا مصطفی ٰباد ) اور محمد انور ( ساکن پرانا مصطفی آباد ) کو دہلی فسادات 2020 کے مقدمے میں تمام الزامات سے بری کردیا ہے۔ عدالت نے شواہد کی عدم موجودگی کی بنیاد پر یہ فیصلہ سنایا اور پولس افسران کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پختہ اور غیر پختہ شواہد کی سمجھ بوجھ حاصل کرنی چاہیے ۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 130/2020 کے نام سے تھانہ دیال پور میں درج کیا گیا تھا۔ ملزمان پر دفعہ 148، 380، 427، 451 تعزیرات ہند، دفعہ 149 کے ساتھ؛دفعہ 436 تعزیرات ہند، دفعہ 511 اور دفعہ 188 تعزیرات ہند کے تحت الزام تھا کہ 24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی کے علاقہ مہالکشمی انکلیو میں ایک ہجوم نے توڑ پھوڑ، لوٹ مار اور آگ زنی کی تھی، جس میں ان ملزمان کو ملوث قرار دیا گیا تھا۔ تاہم عدالت نے گواہوں کے بیانات میں تضادات، شناخت میں ابہام ا ور ناقابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر فیصلہ دیا کہ الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس معاملے میں اس بات کا بھی ثبوت نہیں پیش کیا جاسکا کہ مذکورہ گھر پر حملہ بھی کیا گیاتھا ۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی سرپرستی میں تجربہ کار وکلاء کی ٹیم بالخصوص ایڈوکیٹ عبدالغفار نے قانونی امداد فراہم کی،جنہوں نے عدالت میں مضبوط دفاع کیا اور استغاثہ کے دعووں میں موجود خامیوں کو نمایاں کیا۔ اس موقع پر فیروز خاں عرف پپو کےوالد منان خان نے جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی ، ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی معاملات کے ذمہ دار مولانا نیاز احمد فاروقی کا شکریہ ادا کیا۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے ہنوز سو سے زائد افراد باعزت بری ہو چکے ہیں ، جب کہ ۵۸۶ مقدمات میں پہلے مرحلے میں ضمانت حاصل کی گئی تھی ۔