Wednesday, December 4, 2024 | 1446 جمادى الثانية 03
National

مساجد اور عبادت گاہوں کے خلاف جاری لاقانونیت کی حکومتی سرپرستی ملک کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے!جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی

خواجہ خواجگان سلطان الہند حضرت معین الدین چشتی اجمیری کی درگاہ کو ’’شیو مندر‘‘ بتاۓ جانے کو جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے ہندوستان کے قلب پر حملہ کرنے جیسا قرار دیا۔
 مولانا مدنی نے ملک بھر میں مساجد کے حوالے سے جاری انارکی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اترکاشی (اتراکھنڈ) کی جامع مسجد کے خلاف مہم اور پنچایت میں فرقہ پرست عناصر کو مقامی انتظامیہ کی طرف سے دی گئی اجازت کی سخت مذمت کی۔
انہوں نے کہا  کہ ایسے لوگوں کو ہر جگہ حکومتوں کا تحفظ حاصل ہے جس کا نتیجہ ملک میں انارکی اور نفرت کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا  کہ وہ ایسے عناصر کو تحفظ دینے سے باز رہیں ورنہ تاریخ ان کے طرز عمل کو معاف نہیں کرے گا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جہاں تک اجمیر شریف کی درگاہ کا تعلق ہے، اس سلسلے میں کیا گیا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ اس طرح کے دعوے کو عدالت کو فوری طور پر مسترد کر دینا چاہیے تھا۔
 مولانا مدنی خواجہ  معین الدین چشتی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ معین الدین ایسےایک دیندار صوفی فقیر تھے۔ جنہوں نے  زمین پر حکومت نہیں کی بلکہ دلوں پر راج کیا۔ اسی وجہ سے آپ کو 'سلطان الہند' کہا جاتا ہے۔ ایک ہزار سال سے آپ اس ملک کی علامت رہے ہیں اور آپ کی شخصیت امن کے سفیر کے طور پر مقبول ہے۔ غریبوں کی خدمت کی وجہ سے لوگوں نے انہیں غریب نواز کا لقب بھی دیا۔ خواجہ غریب نواز کی زندگی کا سب سے اہم پہلو امن، رواداری اور جانداروں سے محبت ہے۔ انسانی بھائی چارے، مساوات اور غریبوں کی خدمت کی جو روایت انہوں نے قائم کی وہ تمام ہندوستانیوں کی مشترکہ وراثت ہے خواہ کسی بھی مذہب اور برادری سے ہو۔
انسانیت کی خدمت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں کوئی تفریق نہیں کی گئی۔ جس طرح ان کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھلے تھے اسی طرح وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی کھلے تھے اور بلا تفریق لوگوں کےدلوں  اور ذہنوں کو اپنی محبت سے تازہ کرتے رہے۔ 
ہندوستان کے عظیم مفکر شری سی راجگوپال اچاریہ (بھارت کے پہلے گورنر جنرل) نے درگاہ کے درشن کے موقع پر کہا تھا کہ انہوں نے لوگوں سے عظیم کردار، محبت اور شفقت کی زبان میں اس طرح بات کی کہ لوگوں کے دل  بدل گۓ۔
 مہاتما گاندھی نے 1922 میں اجمیر شریف کے دورے کے دوران کہا تھا کہ خواجہ صاحب کی زندگی انسانوں سے محبت کی روشن زندگی تھی، سچائی کو پھیلانا ان کا اپنا مشن تھا، لیکن ان کی پوری زندگی عدم تشدد کی تبلیغ تھی۔