وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے برسوں سے وقف املاک میں رہنے والے کرایہ داروں کے حقوق سے متعلق اپنی رپورٹ میں ایک بڑی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے صفحہ نمبر 407 اور 408 پر کہا گیا ہے کہ دہلی وقف کرایہ دار ویلفیئر ایسوسی ایشن نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اپنے سنگین مسائل پیش کیے تھے اور کہا تھا کہ وہ گزشتہ 75 سالوں سے وقف بورڈ کی دکانوں سے اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں وقف املاک پر 10 سے 15 لاکھ کرایہ دار ہیں اور صرف دہلی میں ہی وقف املاک پر 2600 کرایہ دار ہیں۔ رپورٹ میں دہلی کے کرایہ داروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ کرایہ دار تین نسلوں سے وقف املاک میں رہ رہے ہیں اور کئی بار اپنی دکانوں کی مرمت بھی کر چکے ہیں، لیکن اس کے بدلے میں انہیں کبھی کوئی معاوضہ نہیں ملا۔
پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دہلی کے وقف کرایہ داروں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جب کسی کرایہ دار کی موت ہوتی ہے تو اس کے ورثاء کو حقوق نہیں دیے جاتے اور وقف بورڈ ان سے فیس وصول کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو کہ پوری طرح سے غیر منصفانہ ہے۔
پارلیمانی کمیٹی نے ان تمام خدشات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور حکومت سے سخت ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ اور کرایہ داروں کے درمیان اعتماد اور تعاون کی صورتحال پیدا کی جائے، جس سے دونوں فریقین کو فائدہ پہنچ سکے۔ اب حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ وقف کرایہ داروں کے حقوق کو بچانے اور ان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی سفارش کی ہے کہ وقف کرایہ داروں میں خوف و ہراس ختم کرنے کے لیے کرایہ میں اضافے اور بے دخلی سے بچنے کے لیے وقف املاک کی طویل مدتی لیز دی جائیں، جس سے کرایہ داروں کا مستقبل محفوظ ہو گا اور وقف املاک کی حیثیت محفوظ رہے گی۔ کمیٹی نے وزارت سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک بھر میں وقف کرایہ داروں کے مسائل پر غور کرے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی اقدامات کرے۔