اسرائیل غزہ میں تباہی مچا رہا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی تھم نہ سکی۔ وہ غزہ کے کئی علاقوں پر شدید حملے کر رہا ہے۔ غزہ کے رہائشی علاقوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔صہیونی فوج نے جمعہ کو پھر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 35 فلسطینی شہید ہوگئے۔ حال ہی میں اسرائیل نے امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے لوگوں پر گولیاں چلائیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام وسطی غزہ میں امدادی ڈسٹری بیوشن سنٹر کے قریب امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے لوگوں پر گولی چلائی گئی۔ حملے میں 35 فلسطینی جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔
عرب میڈیا نے فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے میں نتساریم راہداری کے قریب امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کردی۔صہیونی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ہاتھوں میں برتن پکڑے کئی روز سے بھوک کا شکار فلسطینی زندگی گنوا بیٹھے۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں جمعہ کو مجموعی طور پر 50 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ادھراقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ کے مکینوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے کیوں کہ اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کے باعث پانی کی فراہمی کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔یاد رہے کہ یونیسیف نے غزہ میں غذائی قلت کے شکار فلسطینی بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے سے بھی خبردار کیاہے۔یونیسیف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں، اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔ 20 ماہ سے جاری غزہ تنازعہ میں جان کی بازی ہارنے والے فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ جنگ میں 55,104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 1,24,901 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ ان کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور دہشت گرد تنظیم کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنا ہے۔