افغانستان میں برسراقتدار طالبان نے ملک بھر میں شطرنج کے کھیل پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اب اس کھیل کو کھیلنا ملک میں جرم تصور کیا جائے گا۔طالبان کا خیال ہے کہ یہ کھیل جوئے کو فروغ دے سکتا ہے اور اسلام ایسی چیزیں حرام ہیں۔طالبان کے اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان اتل مشوانی نے کہا کہ احکامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک مذہبی حکام اس بات کا تعین نہیں کر لیتے کہ کیایہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہے،یا نہیں ۔ اس وقت تک اس پر پابندی ہوگی۔
مارشل آرٹس پر بھی پابندی لگا دی گئی :
طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد بتدریج بہت سے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔ گزشتہ سال، ان کے حکام نے مخلوط مارشل آرٹس پر بھی پابندی لگا دی تھی۔طالبان نے اس کھیل کو شریعت کے مطابق بہت پرتشدد اور مسائل سے دوچار قرار دیا۔ اس کے علاوہ خواتین کو اس کھیل سے مکمل طور پر باہر کر دیا گیا ۔یاد رہے کہ گزشتہ 2 سال سے قومی شطرنج فیڈریشن نے بھی کسی قسم کے مقابلے کا انعقاد نہیں کیا ہے ۔
افغانستان کے کیفے میں شطرنج کے کھیل کھیلے جاتے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان میں شطرنج زیادہ تر کابل میں کھیلی جاتی ہے اور یہاں کے چھوٹے سماجی مراکز اسے تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔کابل میں ایک کیفے چلانے والے عزیز اللہ گل زادہ نے کہا کہ وہاں برسوں سے شطرنج کے غیر رسمی کھیل ہوتے ہیں اور اس اقدام سے ان کے کاروبار اور اس کے سرپرستوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس زیادہ سرگرمیاں نہیں ہوتیں اس لیے لوگ یہ کھیلنے آتے تھے۔