اتر پردیش کے دادری میں 2015 میں ہوئے محمد اخلاق قتل کیس معاملہ میں آج منگل 23 دسمبر کو یوپی حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔گوتم بدھ نگر کی سورج پور کورٹ نے تمام ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی ریاستی حکومت کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے درخواست کو غیر سنجیدہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔
شواہد کی حفاظت کا حکم:
انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالت نے گوتم بدھ نگر کے پولس کمشنر اور گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی کمشنر کو خط لکھ کر تمام ثبوتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سوربھ دویدی نے حکم دیا کہ کیس کو "انتہائی فوری" کے طور پر درجہ بندی کیا جائے اور روزانہ سماعت کی جائے۔ عدالت نے استغاثہ کو کیس میں جلد از جلد شواہد ریکارڈ کرنے کی بھی ہدایت کی۔اب اگلی سماعت 6 جنوری کو ہوگی۔
اخلاق موب لنچنگ کیس ؟
28 ستمبر 2015 کو، گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں میں، مبینہ طور پر ایک مندر کے لاؤڈ اسپیکر پر ایک اعلان کیا گیا کہ اخلاق نے ایک گائے کو مار کر اس کا گوشت اپنے گھر میں رکھا ہے۔ جس کے بعد ایک ہجوم نے 52 سالہ اخلاق کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اسے باہر گھسیٹ کر مارا پیٹا گیا۔ اس کا 22 سالہ بیٹا دانش بھی ہجوم کے ہاتھوں شدید زخمی ہو گیا۔
اخلاق کی اہلیہ اکرامان کی شکایت پر جڑچہ تھانے میں 10 نامزد اور 4-5 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اخلاق اور دانش کو نوئیڈا کے کیلاش اسپتال لے جایا گیا، جہاں اخلاق کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ دانش، جس کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں، کو دہلی کے آرمی آر اینڈ آر ہسپتال ریفر کیا گیا، جہاں اس کا علاج کیا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے تین نابالغوں سمیت 18 لوگوں کو گرفتار کیا اور 84 دنوں کے اندر 181 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ ایک ملزم کی عدالتی حراست میں موت ہو گئی۔ مقدمے کی سماعت 26 مارچ 2021 کو 14 ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے جانے کے بعد شروع ہوئی۔ فی الحال تمام ملزمان ضمانت پر باہر ہیں۔
یوگی حکومت کی دلیل:
یوگی حکومت نے اس سال 15 اکتوبر کو عدالت میں کیس واپس لینے کی درخواست داخل کی تھی۔ حکومت کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ اخلاق کے اہل خانہ کے بیانات مبینہ طور پر متضاد ہیں، ملزموں سے کوئی ہتھیار برآمد نہیں ہوا اور متاثرین و ملزموں کے درمیان کسی قسم کی دشمنی درج نہیں ہے۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ مقدمہ واپس لینے سے سماجی ہم آہنگی بحال ہوگی۔
اخلاق کے وکیل نے کیا کہا؟
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، حکومت کی دلیلیں تقریباً وہی تھیں جو دو ملزموں نے آٹھ سال پہلے ضمانت کے لیے دی تھیں۔ منگل کو ہونے والی سماعت کے بعد اخلاق کے خاندان کے وکیل یوسف سیفی نے بتایا کہ عدالت نے استغاثہ کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے اور 6 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
اخلاق کے وکیل یوسف سیفی نے کہا کہ عدالت نے واضح طور پر روزانہ سماعت اور گواہوں کی حفاظت کے احکامات دیے ہیں۔ وہیں، سماعت کے دوران سی پی آئی ایم لیڈر ورندا کرات نے بھی کہا کہ حکومت کی طرف سے لگائی گئی عرضی مکمل طور پر بے بنیاد تھی، جسے عدالت نے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آگے بھی متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔