• News
  • »
  • قومی
  • »
  • ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں تمام 12ملزمین بری۔بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کس نے کیا کہا۔

ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں تمام 12ملزمین بری۔بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کس نے کیا کہا۔

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 21, 2025 IST     

image
بامبے ہائی کورٹ نے سال 2006 میں  ہوئے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں تمام  12ملزمین بری کو بری کر دیا۔ عدالت نے ملزمین کی سزا کو کالعدم قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ استغانہ ملزمین کےخلاف الزامات ثابت کرنے میں بالکل نام رہا ہے۔ ٹرائل کورٹ نے 5 ملزمین کو  سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔تمام   ملزمین نے اپنی زندگی کے 18 سال اس جرم کے لیے گنوائے جو، انہوں نے کیا ہی نہیں۔  پھر بھی ہائی کورٹ کے فیصلے پر ملزمین کے اہل خانہ نے کیا خوشی کا اظہار کیا ہے۔ جمعیت علماء نے  بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو قرار دیا انصاف کی جیت دیا اور بے گناہوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اعلیٰ عدالت  بھی جانے کا دیا  اشارہ دیا ہے۔ اویسی نے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اور ساتھ ہی ایسے پولیس کی مکمل ناکامی قرار دیا اور جانچ افسروں پر کاروائی کی مانگ کی ہے۔

19سال بعد آیا فیصلہ 

 ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس  کا یہ فیصلہ دہشت گردی کے حملے کے 19 سال بعد آیا ہے جس نے شہر کے مغربی ریلوے نیٹ ورک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں 180 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔جسٹس Anil Kilorاور جسٹس Shyam Chandak کی خصوصی بنچ نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے جو ثبوت پر بھروسہ کیا گیا ہے وہ ملزمین  کو مجرم قرار دینے کے لیے حتمی نہیں ہے۔ہائی کورٹ نے کہا، استغاثہ ملزم کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمین نے جرم کیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تفتیش کے دوران برآمد ہونے والا دھماکہ خیز مواد، اسلحہ اور نقشے کا دھماکوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔  استغاثہ یہ بھی ثابت نہیں کر سکا کہ دھماکوں میں کس قسم کے بم استعمال کیے گئے تھے۔اس لیے ان کی سزا کو منسوخ کر دیا جاتا ہے۔بنچ نے کہا کہ وہ مجرموں میں سے پانچ پر عائد سزائے موت اور باقی سات کو عمر قید کی سزا کی توثیق کرنے سے انکار کرتی ہے اور انہیں بری کیا جاتاہے۔عدالت نے کہا کہ اگر  ملزمین کسی اور کیس میں مطلوب نہیں  ہیں تو فوری طور پرانھیں  جیل سے رہا کیا جائے ۔

خصوصی عدالت نے12کو پایا تھا قصوروار

آپ کو بتادیں کہ ایک خصوصی عدالت نے سال 2015  میں اس کیس میں 12 ملزمین کو مجرم قرار دیا تھا، جن میں سے پانچ کو سزائے موت اور باقی سات کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کی خصوصی عدالت نے فیصل شیخ، آصف خان، کمال انصاری، احتشام صدیقی اور نوید خان کو موت کی سزا سنائی تھی۔ سات دیگر ملزمین محمد ساجد انصاری، محمد علی، ڈاکٹر تنویر انصاری، ماجد شفیع، مزمل شیخ، سہیل شیخ اور ضمیر شیخ کو سازش کا حصہ ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تمام 12 ملزمین، اب ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد بری ہوجائیں گے۔
 
 

 عدالت کےفیصلے کےبعد کس نے کیا کہا۔

پولیس کی ناکامی،جانچ آفسروں پر کاروائی کی مانگ

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے صدر  اور رکن پارلیمنٹ  حیدرآباد بیر سٹر اسد الدین اویسی  نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں تمام ملزمین  کو بری کرنے کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اسد اویسی نے اسے پولیس کی مکمل ناکامی قرار دیا اور کہا کہ  ملزمین نے اپنی زندگی کے 18 سال اس جرم کے لیے گنوائے جو انہوں نے کیا ہی نہیں۔اویسی نے مہاراشٹر کے اے ٹی ایس افسران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا جنہوں نے کیس کی تحقیقات کی ۔

انصاف کی جیت

جمعیت علماء مہاراشٹر کے سربراہ نے کہا کہ یہ فیصلہ 19 سال بعد آیا ہے اور یہ انصاف کی فتح ہے اور انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس کے خلاف اپیل کرتی ہے تو ہم سپریم کورٹ تک ان کا ساتھ دیں گے اور بے گناہوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ادھر ممبئی ٹرین دھماکوں کے ملزمین جنھیں ہائی کورٹ نے بری کیا ہے  ان میں ایک ملزم محمد ساجد انصاری  بھی ہیں ۔ ساجد انصاری کے اہل خانہ نے عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 

مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کا الزام 

بامبے  ہائی کورٹ نے 2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے سلسلے میں تمام 12 لوگوں کو بری کرنے پر، ڈاکٹر عبدالواحد الدین محمد شیخ، جنہیں 7 سال پہلے بری کیا گیا تھا،  نے کہا کہ اے ٹی ایس نے جان بوجھ کر مسلم نوجوانوں کو اس معاملے میں پھنسایا، تاہم، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن اب، بامبے ہائی کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ یہ کیس جھوٹا ہے اور ہم سب بے قصور ہیں۔  
 

نا کردہ گناہوں کی سزا

ممبئی ٹرین دھماکے کیس میں بامبے ہائی کورٹ کا مختلف گوشوں سے خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزمین ، بے قصور تھے اور انھیں برسوں تک جیل میں  اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنی پڑی ہے۔ 

  جانچ افسران پر سخت کاروائی کی مانگ

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے سابق ریاستی صدر سید معین نےممبئی ٹرین دھماکے کیس میں بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے  کو ملزمین کے ساتھ انصاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن تفتیشی افسران نے ان نوجوانوں کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بے قصوروں کی زندگیوں کے قیمتی سال ضائع کرنے والے افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ آئندہ کسی بے گناہ کو ایسی اذیت ناک صورتحال سے نہ گزرنا پڑے۔

استغاثہ کی کارکردگی پر سوال

شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے ممبئی ٹرین دھماکے کیس  پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا  کہ   ٹرائل کورٹ  نے تمام ملزمین کو عمر قید اورموت کی سزا سنائی تھی اور بامبے ہائی کورٹ نے اس کے برعکس فیصلہ سنایا ہے۔ اروند ساونت نے استغاثہ کی کارکردگی پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ 

شیوسینا ایم پی نے فیصلے کوتسلیم کرنے سےکیا انکار

شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ مِلند دیورا نے  بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کوتسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر حکومت سے اپیل کی کہ  وہ اچھے وکیلوں کی ٹیم کے ساتھ اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے  کو چیلنج کرنا چاہیے۔ 
 سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہئے بی جےپی لیڈر