اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور آل پارٹی وفد کے رکن اسد الدین اویسی اپنے آل پارٹی وفد کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ملک واپس آگئے ہیں ۔ اسد الدین اویسی آج صبح حیدرآباد کے شمس آباد ایئرپورٹ پہنچے جہاں سے وہ سیدھے اپنے گھر روانہ ہوگئے۔یاد رہے کہ پہلگام حملہ اور اس کے بعد آپریشن سندور سے متعلق کاروائیوں اور پاکستان کی دہشت گردوں کو پشت پناہی کو دنیا کے سامنے لانے کیلئے مرکزی حکومت نے کل جماعتی قائدین ۔ سابق سفیروں اور دیگر پر مشتمل سات گروپ بنائے تھے جس نے دنیا بھر کے متعدد ممالک کا دورہ کرتے ہوئے انہیں پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ سے واقف کرایا۔ ان وفود نے امریکہ، یورپ، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور مشرقی ایشیا جیسے خطوں کے کل 33 ممالک کا دورہ کیا۔
آپ کو بتا دیں کہ تین کثیرالجہتی وفود جو آپریشن سندور کے بارے میں دنیا کے سامنے ہندوستان کے موقف کی وضاحت کرنے گئے تھے ، پاکستان کو بے نقاب کرنے کے بعد اب ملک لوٹ رہے ہیں ۔پہلی ٹیم صبح 8:45 بجے دہلی ایئرپورٹ پر اتری۔ دوسری ٹیم دوپہر 2 بجکر 45 منٹ پر اور تیسری ٹیم کی آمد رات 9بجکر 50 منٹ پر ہونی ہے۔وہیں بی جے پی ایم پی بائیجیانت پانڈا کی قیادت والی آل پارٹی وفد ٹیم ملک واپس آ چکے ہیں۔جس کے ارکان میں شامل اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی الجیریا، سعودی عرب، کویت اور بحرین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد حیدرآباد پہنچ گئے ہیں۔
ان وفود نے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی مسلسل لڑائی کو ظاہر کرنے کے لیے اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کیا۔ بیرون ملک سے واپسی پر کل جماعتی وفود کے ارکان کی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جے شنکر وفد سے علیحدہ ملاقات کر سکتے ہیں، جبکہ وزیر اعظم مودی ان سے ایک ساتھ ملاقات کر سکتے ہیں۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد آپریشن سندور شروع کیا گیا تھا:
یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں کے ذریعہ کئے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد آپریشن سندور شروع کیا گیا تھا۔ آپریشن سندور کے تحت بھارتی فوج نے پاکستان میں واقع دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔جسکے بعد مشتعل پاکستان نے ہندوستان پر حملہ کیا ۔جسکا ہندوستان نے منہ توڑ جواب دیا۔جس سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ،اور ایک جنگ کی صورتحال پیدا ہو گئی ۔تاہم بعد میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طئے پایا۔اور فی الحال ابھی دونوں ممالک کے درمیان امن برقرار ہے۔