اترپردیش کی سیاست سے جڑی ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے، مختار انصاری کے ایم ایل اے بیٹے عباس انصاری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے فوری راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے آچار سنہیتا خلاف ورزی کے معاملے میں عباس انصاری کو راحت دی ہے۔ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر اگلی سماعت تک روک لگا دی ہے۔ عباس انصاری پر بغیر اجازت بھیڑ اکٹھا کرنے پر آچار سنہیتا خلاف ورزی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔
	آپ کو بتا دیں کہ عباس انصاری نے عرضی دائر کر چارج شیٹ منسوخ کرنے کی مانگ کی ہے۔ مئو ضلع کے تھانہ کوتوالی میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
	منچ سے دی گئی تھی انتخابات کے بعد سبق سکھانے کی دھمکی:
	غور طلب ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے دوران عباس نے ایک میٹنگ کے دوران عہدیداروں کے تعلق سے ایک متنازع بیان دیا تھا۔ اس بیان کے بعد زبردست ہنگامہ ہوا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ایم ایل اے عباس انصاری کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ عدالت نے عباس انصاری کو 2 سال قید اور 3000 روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔جسکے بعد عباس انصاری کی رکنیت منسوخ ہو گئی۔تاہم الہ باد ہائی کورٹ نے بعد میں راحت دیتے ہوئے انکی رکنیت بحال کی۔
	عباس انصاری اور بھائی کے علاوہ 150 دیگر کے خلاف تھی ایف آئی آر
	اس معاملے میں 4 مارچ 2022 کو سب انسپکٹر گنگا رام بند نے تھانہ کوٹوالی میں ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں عباس انصاری کے ساتھ ہی چھوٹے بھائی عمر عباس انصاری اور 150 نامعلوم افراد کا نام اس ایف آئی آر میں تھا۔ اب 1 دسمبر 2025 کو معاملے کی اگلی سماعت ہوگی۔ عباس انصاری کی جانب سے وکیل اپندر اپادھیائے نے مقدمہ لڑا ہے۔ معاملے کی سماعت جسٹس سمیر جین کی سنگل بنچ میں ہوئی ہے۔
	واضح رہے کہ، اس معاملے میں مئو صدر اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے عباس انصاری کی اسمبلی رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ نے 8 ستمبر 2025 کو اس سلسلے میں حکم بھی جاری کیا ہے۔
 
                     
                             
                                         
                                                         
                                                         
                                                         
                                                        