Sunday, November 09, 2025 | 18, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • آسام میں مسماری مہم دوبارہ شروع، 580 سے زائد مکانات منہدم

آسام میں مسماری مہم دوبارہ شروع، 580 سے زائد مکانات منہدم

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 09, 2025 IST

آسام میں مسماری مہم دوبارہ شروع، 580 سے زائد مکانات منہدم
گواہاٹی: (آسام) سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آسام حکومت نے ریاست میں مبینہ غیر قانونی قبضوں کے خلاف اپنی بڑی بے دخلی مہم ایک مرتبہ پھر شروع کردی ہے۔ اتوار کے روز ضلع گوالپاڑہ کے  داہی کٹا ریزرو فاریسٹ میں بڑے پیمانے پر کاروائی کرتے ہوئے 588 مکانات کو مسمار کردیا گیا ۔ ان مکانات کو جنگلاتی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات قرار دیا گیا تھا۔حکام کے مطابق یہ کارروائی ریاست کے مشرقی، مغربی اور شمالی اضلاع میں جنگلاتی اراضی پر کیے گئے غیر قانونی قبضوں کے خلاف انجام دی جا رہی ہے۔
 
محکمۂ جنگلات کے مطابق یہ کارروائی 153 ہیکٹر (تقریباً 1140 بیگھا) اراضی پر کی گئی، جہاں برسوں سے لوگ رہائش پذیر تھے۔ مقامی ڈویژنل فاریسٹ آفیسر تیجس مریسوامی نے بتایا کہ انخلا سے پہلے تمام 580 سے زائد خاندانوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ ان میں سے تقریباً 40 فیصد لوگوں نے نوٹس ملنے کے بعد اپنی مرضی سے مکانات خالی کردیئے تھے۔
 
افسر کے مطابق کاروائی کے دوران کسی بڑی مزاحمت کی اطلاع نہیں ملی۔ موقع پر بھاری پولیس فورس، ایکسکیویٹرز اور ٹریکٹرز تعینات کیے گئے تھے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔ضلع مجسٹریٹ پردیپ تیمونگ نے بتایا کہ یہ کاروائی گوہاٹی ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق کی گئی۔سرکاری ذرائع کے مطابق، داہی کٹا ریزرو فاریسٹ ہاتھیوں کا ایک اہم قدرتی مسکن ہے، جسے غیر قانونی تعمیرات سے نقصان پہنچ رہا تھا۔
 
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ  مارچ یا اپریل 2026 میں یہاں شجرکاری مہم کے ذریعے جنگل کو دوبارہ بحال کیا جائے گا تاکہ انسان اور ہاتھیوں کے درمیان ٹکراؤ کے واقعات میں کمی آئے۔تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی اکثریت بنگالی النسل مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ ایک بےدخل شخص نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی توجہ گلوکار زبین گارگ کی موت کی تحقیقات سے ہٹانے کے لیے یہ مسماری مہم چلا رہی ہے۔
 
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے چند دن قبل ہی اعلان کیا تھا کہ آسام میں غیر قانونی قبضہ کرنے والے، خاص طور پر”غیر قانونی میاں  “، امن سے نہیں رہ سکیں گے جب تک وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر ہیں۔ لفظ میاں آسام میں بنگالی مسلمانوں کے لیے تحقیر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ریاست میں اس سال کئی اضلاع میں اس نوعیت کی کارروائیاں ہوچکی ہیں۔
 
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ مہم ریاست میں غیر قانونی آبادیاتی دراندازی(Demographic invasion) کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مخالفین نے اس اقدام کو اقلیتی برادری کے خلاف امتیازی کارروائی قرار دیا ہے۔