• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • غزہ میں اسرائیلی فائرنگ اور حملوں میں 13 بھوکے پیاسے سمیت25 فلسطینی شہید

غزہ میں اسرائیلی فائرنگ اور حملوں میں 13 بھوکے پیاسے سمیت25 فلسطینی شہید

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jul 26, 2025 IST     

image
فلسطین پرگزشتہ 21 ماہ سے اسرائیل حماس کو نشانہ بناتے ہوئے غزہ پٹی پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل  غزہ کے کئی علاقوں پر فضائی حملے کر رہا ہے۔غزہ پر ہفتے کی صبح سے جاری اسرائیلی فضائی حملوں میں 25 فلسطینی جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی  کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 13 افراد وہ تھے جو غذائی امداد کے منتظر تھے۔

کم از کم 25 فلسطینی شہید

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ غزہ کے متعدد علاقوں پر آئی ڈی ایف کے تازہ ترین فضائی حملوں میں کم از کم 25 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے مبینہ طور پر زیکیم کراسنگ کے قریب امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے لوگوں پر فائرنگ اور گولیاں چلائیں۔ شفا اسپتال کے عملے نے انکشاف کیا کہ ان حملوں میں بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

 جنگ زدہ غزہ میں بھوک کا راج

دریں اثناء جنگ زدہ غزہ میں بھوک کا راج ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ 100 سے زائد افراد بھوک سے مر چکے ہیں۔ اس نے کہا کہ مرنے والوں میں زیادہ تر بچے ہیں۔ غزہ کے لوگوں کو چلتی پھرتی لاشوں سے تعبیر کرنے والی ایجنسی نے کہا کہ اردن اور مصر سے خوراک اور طبی سامان کے 6000 ٹرک غزہ کی پٹی میں پھنس گئے ہیں۔

خوراک کے منتظر شہریوں پر فائرنگ

فلسطینی طبی عملے نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے زکیب اور مغربی رفح کے الشاکوش علاقوں میں اس وقت فائرنگ کی جب سیکڑوں شہری آٹے سے بھرے امدادی ٹرکوں کا انتظار کر رہے تھے۔ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے مشرقی غزہ میں اپنی زمینی اور فضائی کارروائیوں کو مزید تیز کرتے ہوئے شدید بمباری کی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (WFP) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر تیسرے فرد کو کئی دنوں تک خوراک نہیں مل رہی، جب کہ غذائی قلت شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔ فرانس پریس کے مطابق، ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ "غزہ میں غذائی بحران مایوس کن سطح پر پہنچ چکا ہے، اور 90 ہزار سے زائد خواتین اور بچے فوری علاج کے محتاج ہیں۔"

 4 لاکھ 70 ہزار فلسطینیوں کو قحط کا سامنا

ادارے کے مطابق، آئندہ چند مہینوں میں 4 لاکھ 70 ہزار فلسطینیوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ "لوگ امداد نہ ملنے کے باعث جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، اور غذائی اشیاء کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔"

امداد کی ترسیل پرعائد پابندیاں فی الفور ختم کرے

فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں غزہ میں جاری انسانی بحران کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ امداد کی ترسیل پر عائد پابندیاں فی الفور ختم کرے، اور اقوام متحدہ سمیت غیر سرکاری تنظیموں کو قحط کے خلاف کارروائی کی اجازت دے۔

جنگ اکتوبر 2023 سے جاری ہے

واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی۔حماس نے اسرائیل کے کئی علاقوں پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں 1200 سے زائد اسرائیلی شہری مارے گئے۔ اس کے بعد سے اب تک اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں 59 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی آبادی کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو گئی ہے۔ ہزاروں بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ پتہ چلا ہے کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔