ملکی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے کہاکہ امریکی صدر تقریباً 30 مرتبہ دعویٰ کرچکا ہے کہ انہوں نے ہند۔ پاک جنگ رکوائی ہے،اس پر اویسی نے طنز کرتے ہوئے اپنے انداز میں کہا کہ،ٹرمپ ابھی بھی بول رہا میں رکوایا جنگ،ارے تو ہوتا کون رے..تاہم پھراویسی نے وزیراعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ(مودی)ذرا بول دیتے انہیں بس کر،مگر مودی جی خاموش ہیں۔
بتا دیں کہ اویسی نے دارالسلام میں جلسہ میلادالنبی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں کی مثال دی جو ظالم حکومت کے خلاف مسلسل 75 سال سے لڑرہے ہیں۔ مجلس کے صدر نے مزید کہاکہ غزہ پٹی کے مسلمانوں نے اپنی پانچ نسلیں قربان کردی لیکن آج بھی ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔ میں سلام کرتاہوں ان کی قربانی کو جو یہ کہتے ہیں کہ جب تک اللہ ہمیں زندہ رکھے گا ہم ظالموں سے مقابلہ کریں گے۔ اسدالدین اویسی نے قطر پر ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی۔
یا درہے کہ نبی کریم ﷺ کے 1500 ویں میلاد شریف کے ضمن میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے زیراہتمام دو روزہ جشن رحمت اللعالمین ہفتہ 13 ستمبر اور اتوار 14 ستمبر کو دارالسلام میں منایا جارہاہے۔ اس کے ایک حصہ کے طورپر ہفتہ کی رات جلسہ میلادالنبی ﷺمنعقد کیاگیا۔ ایم آئی ایم سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی اس دو روزہ پروگراموں کی نگرانی کررہے ہیں۔ جلسہ سے اسدالدین اویسی نے صدارتی خطاب کیا جبکہ ان کے علاوہ مولانا محمد ہاشم اشرف کانپور کا بھی خصوصی خطاب ہوا۔ ان کے علاوہ مولانا مفتی خلیل احمد امیر جامعہ نظامیہ۔ مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری ۔ مولانا ڈاکٹر حافظ احسن بن محمد الحمومی خطاب شاہی مسجد باغ عامہ۔ مولانا ڈاکٹر سید نثار حسین حیدرآغا کے علاوہ مولانا سید مسعود حسین مجتہدی اور دیگر نے بھی جلسہ میں شرکت اور خطاب کیا۔
بارش اور خراب موسم کے باوجو دجلسہ میں شمع محمدی کے پرانوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں اسدالدین اویسی نے بزرگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ یہ 1947 نہیں ہے اس لئے آج ہم ماضی کی بات کرتے ہوئے موجودہ دور کی فرقہ پرستی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مسلمانوں پر زور دیاکہ موجودہ دور کی فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں اپنے ووٹ کا استعمال ضرور کرنا چاہئے۔ انہوں نے مسلمانوں سے یہ بھی کہاکہ ہمیں سیاست میں داخل ہونا چاہئے تاکہ جمہوریت میں رہتے ہوئے اپنے حقوق حاصل کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں انجام کی فکر کئے بغیر آگے بڑھنا ہے کیونکہ انجام کی فکر کرنے والے کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔