جس خاتون ڈاکٹر کا حجاب وزیر اعلیٰ کی جانب سے کھینچا گیا تھا، اب سی پی سنگھ نے اسی ڈاکٹر کے دہلی بلاسٹ سے تعلق ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ سی پی سنگھ نے کہا کہ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ کہیں اس ڈاکٹر کا دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے بم دھماکے سے کوئی تعلق تو نہیں ہے۔
جھارکھنڈ کے سابق وزیر اور رانچی کے رکن اسمبلی سی پی سنگھ نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، ڈاکٹر نصرت پروین کے برقعے کو بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس لیے ہٹایا کیونکہ وہ اس خاتون ڈاکٹر کو ایک بیٹی کی نظر سے دیکھ رہے تھے۔ کسی غلط نیت سے نقاب نہیں ہٹایا گیا۔ اس معاملے کو کچھ لوگوں نے اس طرح بڑھا دیا کہ بات پاکستان تک پہنچ گئی۔ خاتون ڈاکٹر نصرت کی مکمل جانچ ہونی چاہیے کہ کہیں اس کے تار دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے سے تو نہیں جڑے ہیں۔
انہوں نے آگے کہا میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کی پوری جنم کنڈلی نکالی جائے اور یہ دیکھا جائے کہ واقعی یہ ڈاکٹر بھی ہیں یا نہیں، اور یہ بھی کہ انہوں نے تعلیم کہاں سے حاصل کی ہے، بنگلہ دیش سے، یوکرین سے یا بھارت سے۔ مجھے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے، یہ سب جانچ سے ہی پتہ چلے گا۔ جس طرح یوپی سے لے کر الفلاح یونیورسٹی تک کے تار جڑے ہوئے سامنے آئے ہیں، ہو سکتا ہے کہ ایسے لوگوں کے تار اس سے بھی جڑے ہوں۔ یہ سب جانچ کا موضوع ہے۔