انتہائی رنج و غم اور شکستہ دل کے ساتھ یہ خبر پڑھی جائے گی کہ استاذ الاساتذہ، زبدۃ العارفین، داعیِ کبیر، حضرت مولانا مفتی عبدالوہاب رشادی صاحب (نور اللہ مرقدہ) اتوار کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔ استاذ الاساتذہ، داعیِ کبیر حضرت مولانا مفتی عبدالوہاب رشادی صاحب رحمہ اللہ علیہ کا نمازِ جنازہ بروز پیر، 29 دسمبر 2025 کو بمقام احاطۂ جامعہ نور الہدیٰ نلور می بعد نمازِ ظہر نمازجنازہ ادا کی گئی۔حضرت مفتی عبدالوہاب رشادی صاحب رحمہ اللہ کے اہل خاندان و متعلقین نے تمام حضرات سے گزارش ہے کہ نمازِ جنازہ میں شرکت فرمائیں اور حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کے لیے دعائے مغفرت و ایصالِ ثواب کا اہتمام کریں۔
60سال اسلامی تعلیمات کےلئے وقف کئے
آندھراپردیش کے نیلور سے تعلق رکھنے والے معروف عالمِ دین، جید فقیہ اور سماجی رہنما حضرت مولانا مفتی عبدالوھاب صاحب قاسمی رشادی (رحمہ اللہ) کے انتقال کی خبر سے علمی و دینی حلقوں میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔ مرحوم نے اپنی زندگی کے ساٹھ برس سے زائد عرصے کو اسلامی تعلیم، قرآن و حدیث کی تدریس اور جامعہ نورالہدیٰ مدرسہ کی خدمت کے لئے وقف رکھا۔ وہ پچاس برس تک آندھرا پردیش میں تبلیغی جماعت کے صدر رہے۔جبکہ 2008 سے آندھرا پردیش جمیعت العلماء کے اعزازی صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ عربی ادب، فقہ، حدیث اور دیگر اسلامی علوم پر انہیں گہری دسترس حاصل تھی اور دینی کے ساتھ سماجی میدان میں بھی ان کی خدمات قابلِ قدر رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ کا اظہار تعزیت
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو اور ان کے پیشرو وائی ایس جگن موہن ریڈی نے ممتاز اسلامی اسکالر مولانا مفتی عبدالوہاب کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ مفتی عبدالوہاب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایکس پر گئے، جن کا اتوار کو انتقال ہو گیا۔"مجھے یہ جان کر گہرا صدمہ ہوا ہے کہ معروف اسلامی اسکالر، مفتی (اسلامی فقیہ) اور معاشرے کے قابل احترام رہنما، نیلور سے تعلق رکھنے والے حضرت مولانا مفتی عبدالوہاب صاحب قاسمی رشادی دنیا سے کوچ کرگئے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کے 60 سال اسلامی تعلیم، قرآن و حدیث کی تعلیم اور جامعۃ المعروف جامعۃ المعلومات کی تعلیم کے لیے وقف کردیے۔" پوسٹ کیا گیا
انہوں نے بتایا کہ 50 سال تک مفتی عبدالوہاب آندھرا پردیش ریاست تبلیغ جماعت کے صدر اور 2008 سے آندھرا پردیش ریاست جمعیت العلماء کے اعزازی صدر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "انہوں نے عربی ادب، فقہ، حدیث اور دیگر اسلامی علوم میں مہارت حاصل کی۔ متعدد اسلامی تعلیمی شعبوں میں مکمل فہم کے حامل فقیہ نے اپنے آپ کو مذہبی اور سماجی خدمات کے لیے وقف کر دیا۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ ان کی روح کو ابدی سکون ملے"۔
وزیر اقلیتی بہبود کا تعزیت
قانون اور اقلیتی بہبود کے وزیر این ایم ڈی فاروق نے بھی ممتاز اسلامی اسکالر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مفتی عبدالوہاب کی اسلامی مذہب اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں خدمات اور ان کی گرانقدر تعلیمات کو یاد کیا جنہوں نے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ عبدالوہاب کی موت جنہوں نے ریاست بھر میں بہت سے لوگوں کو نظم و ضبط اور اخلاقی اقدار کی تربیت دی، امت مسلمہ کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔انہوں نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
جگن کا اظہار تعزیت
وائی ایس آر سی پی کے صدر اور سابق چیف منسٹر جگن موہن ریڈی نے بھی ممتاز اسلامی اسکالر اور روحانی پیشوا کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
ایک تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالوہاب کی وفات امت مسلمہ اور اسلامی روحانی خدمت کے میدان کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا کچھ عرصے سے بیمار تھے اور انہوں نے اتوار کی شام نیلور میں آخری سانس لی۔ مولانا عبدالوہاب ایک انتہائی قابل احترام اسلامی اسکالر اور فقیہ تھے جنہوں نے چھ دہائیوں سے زیادہ عرصہ اسلامی تعلیم اور قرآن و حدیث کی تعلیم کے لیے وقف کیا۔ جگن موہن ریڈی نے کہا کہ انہوں نے جامعہ نورالہدیٰ مدرسہ میں کئی سالوں تک خدمات انجام دیں اور ہزاروں طلباء کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ مولانا نے تقریباً 50 سال تبلیغی جماعت کے ریاستی صدر اور بعد ازاں 2008 سے ریاستی جمعیت العلماء کے اعزازی صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں ضلع نیلور کے پہلے مفتی کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور تعلیم کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے سوگوار خاندان، پیروکاروں اور طلباء سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور ان کے لیے یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت کی دعا کی۔
عبدالمجید عارف باقوی کا تعزیتی پیام
قومی کانگریس پارٹی نائب صدر مینارٹی سیل و چیرمین الخیر ایجوکیشنل اینڈ چاریٹیبل ٹرسٹ چاگلمری، عبدالمجید عارف باقوی چاگلمری نے حضرت کےانتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت تھے جن کی زندگی "علم و تقویٰ" کا حسین سنگم تھی۔ وہ نہ صرف ایک جید فقیہ اور مفتی تھے، بلکہ ان کا وجود مسعود امت کے لیے ایک شفیق مربی اور رہبر کا درجہ رکھتا تھا۔ حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کے لہجے میں اخلاص کی وہ تڑپ تھی جو مردہ دلوں کو زندگی بخشتی تھی۔ایک داعیِ کبیر کی حیثیت سے انہوں نے عمر بھر پیغامِ حق کو عام کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ آپکے اخلاق و کردار و سادگی، انکساری اور چھوٹوں پر شفقت ان کا طرۂ امتیاز تھا۔
بارگاہِ الٰہی میں عاجزانہ دعا ہے کہ پروردگارِ عالم حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کی بال بال مغفرت فرمائے۔ ان کی قبر کو ریاض الجنہ (جنت کے باغوں میں سے ایک باغ) بنائے۔ انہیں انبیاء، صدیقین اور شہداء کا قرب نصیب فرمائے اور ان کے علمی و دعوتی مشن کو ان کے پس ماندگان اور شاگردوں کے ذریعے تاقیامت جاری و ساری رکھے۔