Saturday, June 07, 2025 | 11, 1446 ذو الحجة
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • اجتماعی قربانی : شرعی رہنمائی اور اہم احتیاطی نکات

اجتماعی قربانی : شرعی رہنمائی اور اہم احتیاطی نکات

Reported By: Munsif TV | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Jun 06, 2025 IST     

image
آج کل اجتماعی قربانی کا رجحان عام ہو چکا ہے، مگر اس میں کئی ایسی بے احتیاطیاں شامل ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بہت سے افراد کی قربانیاں شرعاً درست نہیں ہو رہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کاموں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو دینی حیثیت رکھتے ہیں اور کمیٹیوں یا مساجد میں انتظامات سنبھالتے ہیں۔
ذیل میں چند اہم مسائل اور ان کے شرعی احکام پیش کیے جا رہے ہیں تاکہ ہر شخص اپنی قربانی کو درست اور مقبول بنانے کے لیے ان ہدایات پر عمل کرے۔
 

 چند اہم مسائل اور ان کے شرعی احکام

 
1. جانور نہ دکھانا یا گوشت کی تقسیم میں ناانصافی 
 
شرعی حکم:
قربانی میں شفافیت لازم ہے۔ اگر شریک افراد کو جانور نہ دکھایا جائے یا گوشت کی تقسیم میں انصاف نہ کیا جائے تو یہ خیانت ہے، جو حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
قرآن مجید  :   "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ"   (سورہ الانفال: 27)
 
حدیث        :   "أَدِّ الأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ"  (ترمذی: 1264)
 
 
2. شرکاء کی اجازت کے بغیر جانور یا اس کی جانور کی کھالیں یا گوشت مدرسے یا کسی اور جگہ دینا
 
 شرعی حکم 
 
اجتماعی قربانی میں تمام شریک افراد کی اجازت ضروری ہے۔ اگر بغیر رضامندی کسی کا گوشت یا جانور مدرسے یا کسی اور مقصد میں استعمال کیا جائے تو یہ شرعاً غصب کے زمرے میں آتا ہے۔
 
حدیث        :  "لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ"    (مسند احمد، دارقطنی)
 
3. اگر کسی شریک کا مال حرام ہو یا عقیدہ فاسد ہو
 
شرعی حکم:
اگر کسی شریک کا مال حرام ہو (جیسے سود، رشوت، چوری) اور وہ جان بوجھ کر اس سے قربانی کرے تو اس کا شریک ہونا شرعاً درست نہیں۔ اسی طرح اگر کسی کے عقائد اسلامی عقائد کے خلاف ہوں (جیسے ختم نبوت کا انکار) تو اس کے ساتھ شراکت جائز نہیں۔
 
فقہی قاعدہ:
"الشرکۃ تفسد بالاختلاط بالمحرم"   (یعنی شراکت حرام مال یا باطل نیت سے فاسد ہو جاتی ہے)
 
4. قربانی کس کی شمار ہوگی؟
 
اگرتمام شریک افراد کی رضامندی ہو، مال حلال ہو، عقیدہ درست ہو، جانور سب کو دکھایا جائے اور گوشت انصاف سے تقسیم کیا جائے تو قربانی سب کی درست ہوگی۔لیکن اگر ان میں سے کسی ایک شرط میں خلل ہو، جیسے کسی کی رضامندی نہ ہو یا مال حرام ہو یا خیانت ہو تو اس شخص کی قربانی درست نہ ہوگی اور گناہ کمیٹی یا انتظامیہ پر ہوگا۔

 اہم احتیاطی تدابیر 

1. شریک افراد کے مال و عقیدہ کی تحقیق کریں۔
2. جانور سب شریکوں کو دکھایا جائے۔
3. بغیر اجازت کسی کا گوشت کسی اور مصرف میں نہ لگائیں۔
4. گوشت کی تقسیم مکمل انصاف سے ہو۔
5. تمام فیصلے تحریری رضامندی سے کیے جائیں۔

آخری بات:

قربانی ایک عظیم عبادت ہے، جس میں معمولی سی بے احتیاطی بھی اسے ضائع کر سکتی ہے۔ اس لیے علم، اخلاص، امانت اور دیانت کے ساتھ اس فریضے کو ادا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہیں ایسا نہ ہو جس کام کو ہم ثواب سمجھ کر لوگوں کی مدد سمجھ کر کر رہے ہو اور وہی ہمارے لیے عذاب کا باعث بن جائے اور علماء کی رہنمائی ضروری ہے اس لیے ان کی عدم موجودگی میں ایک مشورہ کر کے اور احتیاطی تدابیر تحریر کر کے اور پھر اسی کے اوپر کام کیا جائے تاکہ ہم اس عظیم کام میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
 
 از قلم:محمد صدام ارزو نعیمی 
( خطیب و امام مدرسۃ المدینہ فیضان اعلی حضرت علی نگر آسنسول بردوان بنگال)