اتر پردیش کے مرادآباد ضلع میں ایک دل دہلا دینے والی واردات سامنے آئی ہے۔ ٹھاکر دوارہ تھانہ علاقے میں آٹھویں جماعت کے طالب علم سورج (16 سال) کو پرانی رنجش کی وجہ سے گلہ دبا کر قتل کر دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ شادی کے پروگرام میں ڈی جے پر ڈانس کو لے کر ہونے والے جھگڑے سے جڑا ہوا ہے۔ اس واردات کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور اہل خانہ نے ملزموں کی فوری گرفتاری کے مطالبے پر ہائی وے جام کرنے کی کوشش کی۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق رنکو کشیپ نے بتایا کہ ان کا بیٹا سورج مسلم انٹر کالج میں کلاس 8 کا طالب علم تھا۔ 20 نومبر کو دوپہر تین بجے وہ فرید نگر میں اپنی خالہ کے گھر گیا تھا۔ خالہ گھر نہ ملنے کے بعد سورج شام تک واپس نہیں لوٹا۔ اسی دوران کسی نے ان کی بیوی سنیتا کو فون کر بتایا کہ سورج سرکاری ہسپتال میں شدید زخمی حالت میں داخل ہے۔ یہ سنتے ہی سنیتا اور ان کے جاننے والے فوراً ہسپتال پہنچ گئے۔
ہسپتال میں علاج کے دوران سورج نے دم توڑ دیا:
ہسپتال میں سورج کی حالت نازک دیکھ کر پہلے اسے کاشئی پور لے جایا گیا، پھر وہاں سے مرادآباد کے کاسموس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کی تمام کوششوں کے باوجود رات ۱۱ بجے اس نے دم توڑ دیا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں واضح ہوا کہ اس کی موت گلہ دبانے سے ہوئی ہے۔ اس کے جسم پر بھی زخموں کے نشان ملے ہیں، جس سے حملے کی تصدیق مزید مضبوط ہو گئی۔
رنکو کشیپ نے بتایا کہ ایک سال پہلے فرید نگر میں اپنی خالہ زاد بہن کی شادی میں کچھ لڑکوں سے ڈی جے پر ڈانس کرنے کو لے کر جھگڑا ہو گیا تھا۔ گاؤں کے پرادھان نے تب صلح کروا دی تھی، لیکن ملزموں نے دل میں رنجش رکھ لی۔ رنکو کا الزام ہے کہ اسی تنازعہ کی وجہ سے سورج کا قتل کیا گیا۔
گرفتاری کے مطالبے پر لوگوں نے ہائی وے جام کیا:
جمعہ کی شام جب سورج کی لاش گھر پہنچی تو اہل خانہ اور مقامی لوگوں کا غم و غصہ پھٹ پڑا۔ سب نے ملزم نوجوانوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے مرادآباد ہائی وے جام کرنے کی کوشش کی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس فورس کے ساتھ کوتوالی انچارج منوج پرمار موقع پر پہنچ گئے۔ بی جے پی لیڈر شیوندر گپتا نے بھی لوگوں کو سمجھا بجھا کر شانت کروایا۔ایس پی دہات کنور آکاش سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ کی تحریر پر فرید نگر کے رہنے والے کلوآ، اس کے بھائی شیر سنگھ، ارجن اور دو نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی دفعات میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس ٹیمیں ملزموں کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مار رہی ہیں۔