اڈیشہ کے بھونیشورمیں قائم کلنگا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی(KIIT) میں ایک نیپالی طالبہ کی مشتبہ حالات میں موت کا معاملہ زور پکڑ لیاہے۔تنازع اتنا بڑھ گیا کہ معاملہ دونوں ملکوں کے سفارت خانوں تک پہنچ گیا اور نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی بھی سامنے آگئے۔تاہم اوڈیشہ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔آئیے جانتے ہیں کہ پورا معاملہ کیا ہے۔؟
کیا ہے معاملہ؟
16 فروری کو بی ٹیک تھرڈ ایئر کی طالبہ 'پراکرتی لمسال 'اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئی۔اوڈیشہ پولیس نے ابتدا میں اسے خودکشی کا معاملہ قرار دیا تھا لیکن آہستہ آہستہ یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج شروع ہو گیا۔احتجاج کرنے والے طلباءنے الزام لگایا کہ پراکرتی کو ان کے ساتھ پڑھنے والا ایک بھارتی طالب علم جسمانی طور ہراساں کر رہا تھا ۔ اس کی کئی بار یونیورسٹی انتظامیہ کو شکایت کی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
معاملہ نے کیسے پکڑا طول ؟
ایک متنازعہ فیصلے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے نیپال کے تمام طلباء کو یونیورسٹی کیمپس خالی کرنے کی ہدایت کی۔یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا، یونیورسٹی کو نیپال کے تمام بین الاقوامی طلباء کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج 17 فروری 2025 کو یونیورسٹی کے احاطے کو فوری طور پر خالی کر دیں۔اس کے بعد کٹک اسٹیشن پر بہت سے نیپالی طالب علم دیکھے گئے۔تا ہم تنازعہ بڑھنے کے بعد یونیورسٹی نے یہ حکم واپس لے لیا۔
متنازعہ آڈیو-ویڈیو بھی وائرل
میڈیا رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور ایک ملازم کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔ویڈیو میں پروفیسر منجوشا پانڈے یہ کہتے ہوئے نظر آ رہی ہیں کہ،ہم 40,000 سے زیادہ طلباء کو مفت کھانا کھلا رہے ہیں اور پڑھا رہے ہیں ۔ایک اور ویڈیو میں جینتی ناتھ نامی ملازم نیپالی طلباء پر چیختے ہوئے یہ کہتے ہوئے نظر آرہا ہے کہ یہ آپ کے ملک کے بجٹ کے برابر ہے۔لڑکی اور لڑکے کے درمیان بدسلوکی کی مبینہ آڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔
اس معاملے میں نیپال نے کیا کہا؟
اس معاملے کے بعد نیپال میں ہندوستانی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا ۔ نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے سوشل میڈيا 'ایکس پر لکھا، 'بھارت میں نیپال کے سفارت خانے کے 2 اہلکاروں کو نیپالی طلباء کی مدد کے لیے اڈیشہ بھیجا گیا ہے۔ طلباء کو اپنی ترجیح کے مطابق یا تو ہاسٹل میں رہنے یا گھر واپس آنے کا اختیار ہے۔نیپال کے وزیر خارجہ ارجو رانا دیوبا نے کہا ہے کہ اس معاملے میں سفارتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ہندوستانی سفارت خانے نے کیا کہا؟
ہندوستانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ اسے طالبہ کی موت پر دکھ ہے اور اس مشکل وقت میں متوفی کے اہل خانہ سے دلی تعزیت ہے۔سفارت خانہ نے کہا کہ سفارت خانہ KIIT کے حکام کے ساتھ ساتھ اڈیشہ ریاستی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ہندوستان میں زیر تعلیم نیپالی طلباء دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک اہم پہلو ہیں۔ حکومت ہند ہندوستان میں نیپالی طلباء کی بہبود کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔
اب تک کیا کارروائی ہوئی؟
اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان میں ملزم بھارتی طالب علم، KIIT کے تین ڈائریکٹر اور 2 سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں۔تحقیقات کے لیے اوڈیشہ حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری، محکمہ خواتین اور دیگر شامل ہیں۔بھونیشور- کٹک کے پولس کمشنر سریش دیو دتہ سنگھ نے کہا کہ یونیورسٹی میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے اور صورتحال پرامن ہے۔