Tuesday, November 18, 2025 | 27, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • دہلی دھماکہ کی کوڈ ورڈزمیں کی گئی منصوبہ بندی، اورکیا ٹیلی گرام چینل کا استعمال

دہلی دھماکہ کی کوڈ ورڈزمیں کی گئی منصوبہ بندی، اورکیا ٹیلی گرام چینل کا استعمال

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Nov 17, 2025 IST

 دہلی دھماکہ کی کوڈ ورڈزمیں کی گئی منصوبہ بندی، اورکیا ٹیلی گرام چینل کا استعمال
دہلی دھماکہ کیس کی تفتیش کے دوران چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ این آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیاں دہلی، ہریانہ، جموں و کشمیر اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں تلاشی آپریشن کر رہی ہیں۔ وہ اس کیس میں گرفتار ڈاکٹر مزمل، ڈاکٹر شاہین، ڈاکٹر عادل اور دیگر کے درمیان ہونے والی گفتگو کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے ٹیلی گرام کے ذریعے بات چیت کی۔ ڈاکٹر شاہین کو ان کے ساتھیوں نے "میڈم سرجن" کہا تھا۔ مزید برآں، انہوں نے کوڈ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے پورے دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

 میڈیکل لائسنس منسوخ

 فرید آباد میں پکڑے گئے "وائٹ کالر" دہشت گردی کے ماڈیول نے اپنے منصوبوں کو چھپانے کے لیے ٹیلی گرام اور کھانے کے حوالہ جات کے ایک غیر معمولی کوڈ ، وڈز کا استعمال کیا۔ گرفتار کیے گئے چار ڈاکٹروں ۔ جن کے میڈیکل لائسنس اب منسوخ ہو چکے ہیں ۔ روزمرہ کے پکوان کے ناموں کو دھماکہ خیز مواد اور دہشت گردی کے حملوں کے لئے کوڈڈ زبان کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ماڈیول مزمل شکیل، ڈاکٹر عمر محمد نبی، شاہین سعید، اور عدیل احمد راتھر پر مشتمل تھا۔ 

بریانی تیار ہے، دعوت کے لیے تیار ہو جاؤ

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد کے لیے "بریانی" اور کسی مخصوص تقریب کے لیے "دعوت" جیسے کوڈ الفاظ استعمال کیے تھے۔ انہوں نے دھماکہ خیز مواد کو ذخیرہ کرنے کے بعد جو پیغامات بھیجے ان میں لکھا تھا، "بریانی تیار ہے، اور اب دعوت کے لیے تیار ہوجاؤ۔"

سازش میں کلیدی کردار

مزید تفتیشی رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ مولوی عرفان احمد وگے نے ان افراد کی سازش میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دعوے کے مطابق واگے نے اپنے بچے کے علاج کے لیے 2020 میں ڈاکٹر عمر النبی سے سری نگر میں ملاقات کی تھی۔ الزام ہے کہ واگے اور ڈاکٹر عمر نے نمبروں کا تبادلہ کیا اور بات چیت کرنے لگے۔ واگے نے اپنے بیٹے کے علاج کے حوالے سے ڈاکٹر عمر سے کئی بار ملاقاتیں کیں، اس دوران دونوں میں قربت پیدا ہوگئی۔

ٹیلی گرام چینل کا استعمال 

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ عمر نے دیگر ڈاکٹروں کو بھی واگے سے ملوایا، جو اکثر ٹیلی گرام چینل کے ذریعے انتہا پسندانہ نظریات کو فروغ دیتے تھے اور جنوبی کشمیر میں جیش کے دہشت گردوں کے ساتھ ملاقاتیں کرتے تھے۔

دو AK-47 رائفلیں برآمد 

تحقیقات میں مبینہ طور پر انکشاف ہوا ہے کہ ڈاکٹروں نے ان دہشت گردوں سے دو AK-47 رائفلیں حاصل کی تھیں۔ مبینہ طور پر ایک رائفل ایک ڈاکٹر کے لاکر سے اور دوسری ڈاکٹر شاہین کی گاڑی سے برآمد ہوئی ہے۔ مبینہ طور پر ڈاکٹر شاہین نے چھ ماہ قبل اس سازش میں شمولیت اختیار کی تھی اور ابتدائی طور پر اس گروپ کے ارادوں سے لاعلم ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

 میڈم ایکس اور میڈم زیڈ کی تلاش

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہین کو ان کے نیٹ ورک کے ارکان نے ’’میڈم سرجن‘‘ کہا تھا۔ ڈاکٹر شاہین کے واٹس ایپ ڈیٹا کی جانچ کرنے سے معلوم ہوا کہ انہیں دو موبائل نمبروں سے سب سے زیادہ میسجز اور کالز موصول ہوئیں۔ تاہم، نہ تو نمبر پر پروفائل فوٹو ہے اور نہ ہی کوئی شناخت۔ یہ دو نمبر ڈاکٹر شاہین کے موبائل فون میں میڈم ایکس اور میڈم زیڈ کے نام سے محفوظ تھے۔تفتیشی ایجنسی اب ان دو نامعلوم افراد کو تلاش کر رہی ہے۔