دہلی فسادات کے ملزم اوراسمبلی انتخابات کے لئے مصطفیٰ آ باد سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار طاہر حسین حراست میں پیرول ملنے کے بعد جیل سے باہر آ گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے طاہر حسین کو انتخابی مہم کے لیے 3 فروری تک پیرول کی اجازت دی ہے۔ جو صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگی۔ اس کے بعد پولیس طاہر حسین کو تہاڑ واپس لائے گی۔
آج صبح تقریباً 9 بجے پولیس طاہر حسین کو اپنی تحویل میں مصطفی آباد میں پارٹی دفتر لے آئی۔ یہاں کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد نے طاہر حسین کو گھیر لیا۔ خاص بات یہ ہے کہ پولیس طاہر حسین کا ہاتھ پکڑتی رہی۔ جس کے بعد صبح ساڑھے 10 بجے طاہر حسین نے مصطفی آباد کے علاقے میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا مجھے عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔
اس دوران طاہر حسین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لوگوں کی جانب سے بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے، میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ مصطفی آباد کی گلیوں اور سڑکوں پر اتنا بڑا ہجوم میرا انتظار کر رہا ہو گا۔ صبح سات بجے سے کھڑے ہیں اس سے بڑی خوشی کی کوئی وجہ نہیں ہو سکتی جب 5 تاریخ کو لوگ پتنگ کا بٹن دبا کر طاہر حسین کو جیت کر اسمبلی میں بھیجیں گے تو اس دن ان کی حمایت اور بھی زیادہ نظر آئے گی۔
کسٹڈی پیرول سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پولیس میری حفاظت کے لیے میرے ساتھ ہے کیونکہ میرے بہت سے دوست اور بہت سے دشمن ہیں، یہ حراستی پیرول ہے، میں حراست میں ہوں، ملک میں بہت سے لوگ ہیں جن پر الزام ہے، کیسے؟ پارلیمنٹ میں ایسے کتنے لوگ ہیں جن کے خلاف الزامات ہیں، آج اگر ہم دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی بات کریں تو ان پر بھی الزامات ہیں۔
AAP حکومت پر حملہ کرتے ہوئے طاہر حسین نے کہا، اگر عام آدمی پارٹی نے کام کیا تھا تو انہیں اپنا امیدوار تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی، اگر ان کا موجودہ ایم ایل اے کام کر رہا تھا تو عادل کو آزاد پور سے یہاں بھیجنے کی کیا ضرورت تھی؟