دہلی فسادات معاملہ میں آج 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں عمر خالد سمیت دیگر کی ضمانت عرضی پر سماعت ہوئی ،اس دوران سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو جواب داخل نہ کرنے پر پھٹکار لگائی۔22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیاتھا،لیکن اس کے باوجود پولیس نے جواب داخل نہیں کیا ۔جس پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ جب وقت دیا گیا تھا تو جواب کیوں داخل نہیں کیا گیا؟وہیں دہلی پولیس نے مزید دوہفتوں کا وقت مانگا،لیکن سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو دو ہفتے کا وقت دینے سے انکار کردیااور انہیں جمعہ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ اب اگلی سماعت 31 اکتوبر کو ہوگی۔
22ستمبر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔ تاہم پولیس نے اب تک کوئی جواب جمع نہیں کرایا ہے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ یہ کیس گزشتہ پانچ سالوں سے زیر التوا ہے اور عرض گزار پہلے ہی کافی عرصے سے جیل میں ہیں، اس لیے اس کیس کی فیصلہ کن سماعت ضروری ہے۔
تاہم دہلی پولیس کے اس رویہ سے اب یہ سوال بھی اٹھنے لگا ہے کہ کیا پولیس نہیں چاہتی کہ عمر خالد سمیت دیگر افراد کے متعلق ضمانت عرضی پر سماعت ہو؟یا وہ الزامات جو دہلی پولیس کی جانب سے عائد کی گئی ہے ،جو صحیح ہیں بھی یا نہیں؟جب طویل عرصے سے ملزمان خود قید و بند ہیں،اور ضمانت کی عرضی زیر التوا ہے ،تو اب تک سپریم کورٹ کے کہنے کے باوجود بھی جواب داخل کیوں نہیں کیا گیا؟
ضمانت عرضی پر سماعت زیر التواء :
خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر 2025 کو ان کی ضمانت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ احتجاج کی آڑ میں "سازشیانہ تشدد" کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جسکے بعد عمر خالد، شرجیل امام، اور دیگر نے سپریم کورٹ کا رخ کیا،سپریم کورٹ نے 12 ستمبر کو فائلیں تاخیر سے موصول ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے سماعت مسترد کر دی،پھر 19 اور 22 ستمبر کو بھی ضمانت عرضی پر کامل سماعت نہیں ہو سکی،22 ستمبر کی سماعت میں سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت 7 اکتوبر مقرر کی تھی۔اس سماعت کو مزید ملتوی کر دیا گیا اور اگلی سماعت 27 اکتوبر 2025 کو مقرر کی گئی۔تاہم 27 اکتو بر کو بھی پولیس کی جانب سے جواب داخل نہ کرائے جانے پر اب اگلی سماعت 31 اکتوبر کو ہوگی۔