Monday, November 03, 2025 | 12, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • ای ڈی کی انیل امبانی کے خلاف بڑی کاروائی، 3,084 کروڑ روپے کی 40 جائیدادوں کوکیا ضبط

ای ڈی کی انیل امبانی کے خلاف بڑی کاروائی، 3,084 کروڑ روپے کی 40 جائیدادوں کوکیا ضبط

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Nov 03, 2025 IST

ای ڈی کی انیل امبانی کے خلاف بڑی کاروائی، 3,084 کروڑ روپے کی 40 جائیدادوں کوکیا ضبط
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انیل امبانی کی قیادت والے ریلائنس گروپ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بڑی کارروائی کی ہے۔ ایجنسی نے ممبئی کے پالی ہل میں واقع ایک خاندانی رہائش گاہ، دہلی میں واقع ریلائنس سینٹر اور کم از کم 8 شہروں میں موجود 3,084 کروڑ روپے مالیت کی 40 جائیدادوں کو عارضی طور پر ضبط کر لیا ہے۔ای ڈی کی جانب سے 31 اکتوبر کو جاری کردہ احکامات کے مطابق، یہ کاروائی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کی گئی ہے۔
 
ای ڈی نے جن شہروں میں جائیدادیں ضبط کیں:
 
ای ڈی کی جانب سے ضبط کی گئیں جائیدادیں دہلی، نوئیڈا، غازی آباد، ممبئی، پونے، تھانے، حیدرآباد، چنئی اور آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری میں واقع ہیں۔ ان میں رہائشی یونٹس، آفس کمپلیکس اور پلاٹس بھی شامل ہیں۔ای ڈی کے مطابق، ان جائیدادوں کو ضبط کرنا ریلائنس ہوم فنانس لمیٹڈ (آر ایچ ایف ایل) اور ریلائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ (آر سی ایف ایل) کی جانب سے عوامی فنڈز کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کیس میں جاری تفتیش کا حصہ ہے۔
 
کیا ہے پورا معاملہ؟
 
ای ڈی کے مطابق، ریلائنس ہوم فنانس لمیٹڈ اور ریلائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ نے 12,524 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، جس کا بڑا حصہ ریلائنس گروپ سے منسلک کمپنیوں کو دیا گیا۔ اس میں سے 6,931 کروڑ روپے کا قرض نان پرفارمنگ اثاثہ (این پی اے) قرار دے دیا گیا۔ تفتیش میں پتا چلا کہ یہ رقم ریلائنس گروپ کی دیگر کمپنیوں کو واپس بھیج دی گئی۔ اس سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے بھی ایف آئی آر درج کی تھی۔
 
تفتیش میں کیا کچھ سامنے آیا؟
 
کیس کی تفتیش میں پتا چلا کہ انیل کی قیادت والے گروپ کی مالیاتی اداروں میں ریلائنس نپون میوچل فنڈ کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری، مفادات کے ٹکراؤ کو روکنے کے لیے سیبی کے فریم ورک کے تحت ممنوع تھی، لیکن میوچل فنڈ کے ذریعے عوام سے اکٹھی کی گئی رقم کو مبینہ طور پر یس بینک کی جانب سے آر ایچ ایف ایل اور آر سی ایف ایل کو دیے گئے قرضوں کے ذریعے بالواسطہ طور پر انیل امبانی کی کمپنیوں میں پہنچایا گیا۔
 
بغیر مناسب جانچ پڑتال کے تقسیم کیے گئے قرض:
 
ای ڈی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کی تفتیشی مہم نے بڑے پیمانے پر فنڈز کے ڈائیورژن اور گروپ سے منسلک اداروں کو آگے قرض دینے کا انکشاف کیا ہے، جس کے نتیجے میں جان بوجھ کر اور مسلسل کنٹرول ناکامیاں ہوئیں۔ مبینہ طور پر قرض بغیر مناسب جانچ پڑتال کے تقسیم کیے گئے۔ کچھ کیسز میں درخواست اور منظوری کے دن ہی ان کا تصفیہ کر دیا گیا اور کچھ کیسز میں درخواست جمع کرانے سے پہلے ہی قرض دے دیے گئے۔
 
کئی دیگر کیسز میں ای ڈی-سی بی آئی کی رڈار پر ہیں انیل:
 
انیل کے خلاف منی لانڈرنگ کے 4 کیسز درج ہو چکے ہیں۔ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں کو 2017-2019 کے درمیان یس بینک سے ملے تقریباً 3,000 کروڑ روپے کے قرض میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) اور بینک آف انڈیا (بی او آئی) نے بھی کمپنی کے قرض کو فراڈ قرار دے دیا تھا۔ حال ہی میں بینک آف بڑودہ (بی او بی) نے بھی ریلائنس کمیونیکیشن اور انیل کے قرض اکاؤنٹس کو فراڈ قرار دیا تھا۔