ہماچل پردیش کے ضلع چمبا میں صبح سویرے زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس دوران لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز زمین سے 5 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ جمعہ کی صبح 6 بجکر 23 منٹ پر چمبا میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس زلزلے کا اثر جموں کشمیر اور پنجاب کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ ابھی تک جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ہماچل قدرتی آفات سے متاثر:
آپ کو بتاتے چلیں کہ ہماچل پردیش پہلے ہی قدرتی آفات سے متاثر ہے اور لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ 20 جون کو مون سون کے آغاز سے اب تک معمول سے 30 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں اور اس دوران شدید بارشوں کے ساتھ ساتھ سیلاب کے 31 واقعات، بادل پھٹنے کے 22 واقعات اور لینڈ سلائیڈنگ کے 17 واقعات ہوئے، جس سے متعدد افراد ہلاک اور عمارتوں، زرعی اراضی اور جنگلات کو بھاری نقصان پہنچا۔
اس کی وجہ سے ریاست کو اب تک تقریباً 740 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کل 85 لوگوں کی موت ہوئی ہے، جن میں سے 54 بارش سے متعلق واقعات میں، 31 سڑک حادثات میں ہلاک ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی 129 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ 34 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
دہلی-این سی آر میں زلزلہ:
آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل کل یعنی جمعرات کی صبح ملک کی راجدھانی دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ اس زلزلے کے بعد دہلی-این سی آر کے لوگوں میں کافی خوف و ہراس پھیل گیا۔ بھارتی وقت کے مطابق صبح 09:04:50 پر آنے والے ان جھٹکوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.4 تھی۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) کے مطابق، زلزلے کا مرکز ہریانہ کے جھجر میں 28.63 شمالی عرض بلد اور 76.68 مشرقی طول بلد پر تھا، جس کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ دہلی کے علاوہ نوئیڈا، غازی آباد اور ہریانہ کے کئی شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلہ پیما سائنس دانوں کے مطابق ہماری زمین کی سطح بنیادی طور پر سات بڑی اور کئی چھوٹی ٹیکٹونک پلیٹوں پر مشتمل ہے۔ یہ پلیٹیں مسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں اور اکثر ایک دوسرے سے ٹکرا جاتی ہیں۔ اس تصادم کے نتیجے میں پلیٹوں کے کونے جھک سکتے ہیں اور زیادہ دباؤ کی وجہ سے وہ ٹوٹ بھی سکتے ہیں۔ ایسی حالت میں نیچے سے نکلنے والی توانائی باہر کی طرف پھیلنے کا راستہ تلاش کرتی ہے اور جب یہ توانائی زمین کے اندر سے باہر آتی ہے تو زلزلہ آتا ہے۔