خوردنی تیل کی قیمتیں ایک بار پھر تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ ایک سال میں ان کی قیمتوں میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر یہی رجحان جاری رہا تو خوردہ مہنگائی کی شرح جو گزشتہ تین ماہ سے تیزی سے گر رہی ہے ایک بار پھر پٹڑی سے اتر سکتی ہے۔ اس سے ترقی کو فروغ دینے اور ریپو در میں کمی کے آر بی آئی کے منصوبے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ وزارت امور صارفین کے اعداد و شمار کے مطابق 14 فروری 2024 کو مونگ پھلی کے تیل کی قیمت 190 روپے فی لیٹر تھے جو اب 192 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس دوران سرسوں کے تیل کی قیمت 136 روپے سے بڑھ کر 169 روپے فی لیٹر ہو گئی۔ یعنی 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ خوردنی تیل کی قیمت 21 فیصد اضافے سے 151 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے جو ایک سال پہلے 125 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سویا تیل بھی 19 فیصد مہنگا ہوا ہے۔ اس کی قیمت 122 روپے سے بڑھ کر 145 روپے فی لیٹر پہنچ گیاہے۔ سورج مکھی کا تیل 27 فیصد مہنگا ہو گیا ہے۔ اس کی قیمت 123 روپے سے بڑھ کر 156 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ پام آئل کی قیمتوں میں سب سے زیادہ 39 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک سال پہلے اس کی قیمت 99 روپے فی لیٹر تھی لیکن اب یہ 137 روپے سے تجاوز ہو گیاہے۔
پام تیل کے روز مرہ استعمال کی اشیاء پر اثرات:
پام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث روز مرہ استعمال کی اشیاء متاثر ہو رہی ہیں۔ ایف ایم سی جی کمپنیاں اپنی مصنوعات جیسے صابن، شیمپو وغیرہ بنانے کے لیے پام آئل کا بڑے پیمانے پر استعمال کرتی ہیں۔ ایسے میں ان اشیاء کی مہنگائی کی شرح تیزی سے بڑھ جاتی ہے۔ حال ہی میں، FMCG کمپنیوں نے بھی اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
آلو اور پیاز بھی ہوئےمہنگے !
گزشتہ ایک سال کے دوران آلو اور پیاز بھی مہنگے ہو گئے ہیں۔ تاہم دیگر سبزیاں اس وقت کافی سستی ہیں۔ ایک سال پہلے آلو 22 روپے فی کلو فروخت ہو رہا تھا جو کہ اب 25 روپے فی کلو سے زیادہ ہے۔ اسی طرح پیاز کی قیمت بھی 32 روپے سے بڑھ کر 36 روپے فی کلو ہوگیا ہے۔ تاہم خوردہ بازاروں میں ان کی قیمتیں اس سے بھی زیادہ ہیں۔
ٹماٹر کاشتکارکو بھاری نقصان کا سامنا!
دوسری جانب ہول سیل میں ٹماٹر کی قیمت 3 روپے فی کلو تک آگیا ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ قیمتیں اتنی کم ہونے سے کسان اپنی لاگت بھی وصول نہیں کر پا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ ٹماٹر کھیتوں میں چھوڑ رہے ہیں۔ تاہم ریٹیل مارکیٹ میں یہ اب بھی 20-25 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہاہے۔ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر میں ٹماٹر کاشتکار بھاری نقصان اٹھا رہے ہیں۔ چھتیس گڑھ کے درگ، جش پور، مہاسمنڈ، منگیلی، بلود اضلاع میں بڑے پیمانے پر ٹماٹر پیدا اور برآمد کیا جاتا ہے۔ یہاں ٹماٹر ہول سیل میں 2 روپے اور پرچون میں 5 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
چھتیس گڑھ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ یہاں سے ٹماٹر مہاراشٹرا، بنگال اور دیگر ریاستوں میں جاتے تھے لیکن اس سال دیگر ریاستوں میں ٹماٹر کی پیداوار اچھی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پہلے ریاست کے ٹماٹر پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور دیگر پڑوسی ممالک کو برآمد کیے جاتے تھے۔تا ہم نیپال کے علاوہ دیگر ممالک کو سپلائی پچھلے کچھ سالوں سے بند ہے۔