لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے جمعرات کو ایک بار پھر الیکشن کمیشن سے "ووٹ چوری" پر سوال اٹھائے اور سنگین الزامات لگائے، انہوں نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کے بارے میں کہا کہ وہ جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر کرناٹک انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی ایک سیٹ پر 6,018 ووٹوں کو حذف کردیا گیا ۔راہل گاندھی نے کہا، میں ٹھوس ثبوت کے ساتھ اپنا موقف بیان کر رہا ہوں۔ ملک کے دلت اور او بی سی ان کا نشانہ ہیں۔ مجھے اپنے ملک اور آئین سے پیار ہے، اور میں اس کی حفاظت کروں گا۔
تاہم الیکشن کمیشن نے ان الزامات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کے الزامات مکمل طور پر جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
کمیشن نے کیا جواب دیا؟
الیکشن کمیشن نے جواب دیا، راہل گاندھی کی طرف سے لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ عوام کا کوئی بھی رکن آن لائن ووٹ کو ڈیلیٹ نہیں کر سکتا، جیسا کہ راہل گاندھی نے غلطی سے تجویز کیا ہے۔ متاثرہ شخص کو سننے کا موقع دیے بغیر کوئی ووٹ حذف نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم، کمیشن نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کرناٹک کے الند اسمبلی حلقہ میں ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
الند اسمبلی میں ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے پر کمیشن کا جواب:
کمیشن نے کہا، "2023 میں، الند میں ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کی کچھ ناکام کوششیں کی گئیں۔ اس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے خود الیکشن کمیشن اتھارٹی کی طرف سے ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ کمیشن نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق بی جے پی کے سبھادھ گٹیدار نے 2018 میں الند حلقہ سے اور 2023 میں کانگریس کے بی آر پاٹل نے کامیابی حاصل کی تھی۔ کمیشن کے ذرائع نے چیف الیکشن کمشنر کو نام لے کر نشانہ بنانے کو بدقسمتی قرار دیا۔
راہل نے کیا الزامات لگائے؟
یادرہے کہ راہل گاندھی نے آج ایک پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) گیانیش کمار پر جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کی حفاظت کرنے کا براہ راست الزام لگایا ۔ کرناٹک کے الند اسمبلی حلقہ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 6,018 ووٹوں کو حذف کر دیا گیا تھا، لیکن متاثرہ ووٹر خود اس سے لاعلم تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک سی آئی ڈی نے ووٹ ڈیلیٹ کرنے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے سی ای سی کو 18 خطوط لکھے، لیکن کوئی مدد نہیں ملی۔