• News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • تحریک کی نئی راہوں کو توانائی دینا

تحریک کی نئی راہوں کو توانائی دینا

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 25, 2025 IST     

image
آئی وی ایل پی سے فیض یافتہ روہن گنپتی اور ان کے ساتھیوں کے قائم کردہ بیلاٹرکس ایرو اسپیس کی امریکہ میں توسیع ہو رہی ہے، جو اس امر کا عکاس ہے کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان خلائی تعاون کس طرح اختراع، تجارت اور اسٹریٹجک ہم آہنگی کو فروغ دے رہا ہے۔

ظہور حسین بٹ
 
جیسے جیسے امریکہ اور ہندوستان اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں  کے بارے میں اپنے تعاون کو وسعت دے رہے ہیں، خلائی شعبہ دو طرفہ اختراع کا ایک کلیدی میدان بنتا جا رہا ہے۔ 2025 کے امریکہ۔ ہند سربراہانِ مملکت کے مشترکہ بیان کے تناظر میں، جس میں تجارتی خلائی تعاون کو مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، بیلاٹرکس ایرو اسپیس اس بات کی ایک مثال ہے کہ کس طرح اعلیٰ ٹیکنالوجی پر مبنی شراکت داریاں باہمی خوشحالی اور عالمی مسابقت کو فروغ دے سکتی ہیں۔
 
بینگالورو میں واقع یہ فرم، جو 2015 میں انٹرنیشنل وِزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) کے سابق طالب علم روہن مرلی دھرن گنپتی، یاشاس کرنم اور ان کے تین کالج ساتھیوں نے مشترکہ طور پر قائم کی، خلائی مہمات کے وسیع اقسام کے لیے پروپلشن (کسی چیز کو آگے بڑھانا یا حرکت دینا) ٹیکنالوجیوں کا مکمل مجموعہ تیار کرتی ہے۔ اب ایک نئے ذیلی ادارے اور فیکٹری کے ساتھ امریکی بازار میں قدم رکھتے ہوئے بیلاٹرکس امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی خلائی تعاون کو مزید آگے بڑھا رہا ہے۔
 
کمپنی نے حال ہی میں ایک سرکردہ امریکی سیٹلائٹ ساز ادارے کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں اور وہ  فعال طور پر امریکی خلائی نظام میں مزید شراکت داریاں تلاش کر رہی ہے۔گنپتی کہتے ہیں ’’خلائی شعبے میں امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعاون کے لامحدود  امکانات ہیں۔ اس کا دائرہ کار سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، خلائی دریافت اور کاروبار سے کاروبار اور کاروبار سے حکومت تک کے تجارتی منصوبوں تک پھیلا ہوا ہے۔‘‘
 

ترغیب سے تبادلہ پروگراموں  تک
 

گنپتی کی خلاء میں دلچسپی کا محرک بچپن میں فلکیات اور خلائی دریافت سے متعلق کہانیاں بنیں۔ یہ شوق اس وقت مزید گہرا ہوگیا جب انجینئرنگ کی تعلیم کے دوران انہوں نے ایک طلبہ مقابلے کے تحت ناسا کا دورہ کیا۔ امریکی خلابازوں سے ملاقات اور امریکی ایرو اسپیس قیادت کے مشاہدے نے انہیں ہندوستان میں جدید خلائی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی ایک کمپنی قائم کرنے کی ترغیب دی۔
 
گنپتی نے 2023 میں امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی خلائی تعاون سے متعلق امریکی محکمۂ خارجہ کے آئی وی ایل پی پروگرام میں شرکت کی۔ آئی وی ایل پی امریکی حکومت کا بنیادی پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے، جو امریکہ کی قومی سلامتی کی ترجیحات کو فروغ دیتا ہے اور مختلف شعبوں میں امریکیوں اور بین الاقوامی رہنماؤں کے درمیان طویل مدتی تعلقات قائم کرتا ہے۔
 
تجارتی خلائی پروگرام نے شرکاء کو امریکی نیو اسپیس ایکو سسٹم، یعنی اختراع پر مبنی ابھرتے ہوئے تجارتی خلائی شعبے، کا جامع جائزہ فراہم کیا، جس میں وفاقی ایجنسیوں، ریاستی سطح کے اختراعی مراکز، نجی کمپنیوں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ملاقاتیں شامل تھیں۔ گنپتی کہتے ہیں ’’جو بات سب سے نمایاں تھی وہ یہ کہ ہم نے خلائی شعبے کے جس راہنما سے بھی ملاقات کی وہ نہ صرف جذبے سے سرشار تھے بلکہ  تجزیہ شدہ خطرہ مول لینے کے لیے بھی تیار تھے۔ یہی امتزاج امریکہ کے لیے نیو اسپیس دور میں ایک عالمی قائد کے طور پر ابھرنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
 
گنپتی کے آئی وی ایل پی کے سفری پروگرام میں اسپیس ایکس سمیت امریکہ کی نمایاں خلائی کمپنیوں کے دورے شامل تھے۔ اس پروگرام میں امریکی محکمۂ خارجہ، محکمۂ تجارت اور ناسا جیسی ایجنسیوں کے اُس کردار کو بھی اجاگر کیا گیا جو ٹیکنالوجی کی منتقلی، تجارتی شراکت داریوں اور ایسے ضابطہ جاتی فریم ورک کو ممکن بناتی ہیں جو خلائی صنعت کی طویل مدتی ترقی کو سہارا دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’سب سے قیمتی تجربات میں سے ایک یہ ادراک تھا کہ خلا ءایک ایسا شعبہ ہے جس کی کوئی سرحد نہیں۔ آج کی عالمگیر دنیا میں تعاون ناگزیر ہے۔ پروگرام نے اس بات کو اجاگر کیا کہ عالمی طاقتیں خلائی شعبے میں نہ صرف مل کر کام کر سکتی ہیں بلکہ انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔‘‘
 
ان بصیرتوں نے ہندوستان میں ایک اعلیٰ ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے لیے ان کے وژن کو جنم دیا اور بیلاٹرکس کی عالمی توسیعی حکمت عملی کی رہنمائی کی، جس میں امریکہ میں کاروبار پھیلانے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
 

اگلے خلائی دور کے لیے پروپلشن کی تیاری:

 
بیلاٹرکس ایرو اسپیس کو سبز کیمیکل پروپلشن اور الیکٹرک پروپلشن میں مہارت حاصل ہے۔ یہ دو ایسی ٹیکنالوجیاں  ہیں جو چھوٹے سیٹلائٹ مشنوں اور پائیدار خلائی آپریشنوں کے لیے تیزی سے کلیدی اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ گنپتی اپنی ایک نمایاں اختراع کے طور پر مائیکروویو پلازما تھرسٹر (پلازما پر مبنی ایندھن کا نظام جو مائیکروویوز سے کام کرتا ہے) کی نشان دہی کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں ’’یہ تھرسٹر ڈیزائن چاند یا مریخ پر دستیاب پانی جیسے مقامی وسائل کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے، جس سے طویل مدتی بین سیاروی مشن نہ صرف ممکن، بلکہ پائیدار بھی بن جاتے ہیں۔‘‘
 
ہال ایفیکٹ تھرسٹرز(خلا میں چلنے والے برقی مقناطیسی انجنوں کے لیے استعمال کی جانے والی سائنسی اور انجینئرنگ کی اصطلاح ) اور ہیٹرلیس ہولو کیتھوڈس (ایک مخصوص تکنیکی اور سائنسی اصطلاح جس کا تعلق پروپلشن ٹیکنالوجی سے ہے)جیسے دیگر نظام بجلی کی کارکردگی اور نظام کی طویل عمر کے لیے بہتر بنائے گئے ہیں۔ گنپتی وضاحت کرتے ہیں ’’جب آپ آج کے خلائی پروپلشن کے منظرنامے پر نظر ڈالتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اس کا بڑا حصہ اب بھی پرانے نظاموں پر مشتمل ہے۔ ایسے نظام جو برسوں پہلے جیو اسٹیشنری سیٹلائٹس (وہ مصنوعی سیّارے جو زمین کے گرد ایک خاص مدار میں اس طرح گردش کرتے ہیں کہ وہ زمین کی سطح پر ہمیشہ ایک ہی مقام پر نظر آتے ہیں)کے لیے تیار کیے گئے تھے جب حجم، وزن اور توانائی کی بچت اتنے بڑے عوامل نہیں تھے۔ لیکن اب صنعت بدل چکی ہے۔ نچلے زمینی مدار (ایل ای او) کے مشن، چھوٹے سیٹلائٹس اور میگا کونسٹیلیشنز (سائنسی اور ٹیکنالوجی سے متعلق اصطلاح جس کا استعمال ایسے بہت بڑی تعداد میں زمین کے گرد گھومنے والے مصنوعی سیّاروں کے مجموعے کے لیے کیا جاتا ہے جو مل کر عالمی سطح پر انٹرنیٹ، مواصلات یا دیگر خدمات فراہم کرتے ہیں)کے بڑھتے ہوئے استعمال نے پروپلشن نظاموں کی ایک نئی قسم کی ضرورت پیدا کی ہے۔ ایسے نظام جو مختصر، مؤثر اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالے گئے ہوں۔‘‘
 
یہی وہ مقام ہے جہاں بیلاٹرکس اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ گنپتی بتاتے  ہیں ’’ہم صرف کسی ایک شعبے کے لیے پروپلشن تیار نہیں کر رہےہیں۔ ہم مکمل دائرے میں،الیکٹرک اور کیمیکل، کیوب سیٹس سے لے کر بڑے سیٹلائٹس تک،ہر قسم کے پروپلشن سسٹم فراہم کرتے ہیں۔‘‘
 
کمپنی عمودی انضمام پر زور دیتی ہے اور پیداوار کے دورانیے کو کم کرنے اور بازار کے تقاضوں کا بروقت جواب دینے کے لیے ذیلی نظام اندرونِ خانہ ڈیزائن تیار کرتی ہے۔ یہ ابتدا سے انجام تک کی مکمل صلاحیت بیلاٹرکس کو ایسے سیٹلائٹ تیار کنندگان کی ضروریات پوری کرنے کے قابل بناتی ہے جو مختصر، حسب ضرورت اور لاگت مؤثر پروپلشن سسٹم چاہتے ہیں۔
 
گنپتی امریکہ اور ہندوستان کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک ہم آہنگی دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق امریکہ پختہ انفراسٹرکچر، مضبوط تحقیقی ادارے اور عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، جب کہ ہندوستان تکنیکی مہارت اور کم لاگت اختراع کی بنیاد پیش کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’ہم ایک دوسرے کی صلاحیتوں کی بھرپور تکمیل کرتے ہیں اور اہم کامیابیاں حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘
 

بشکریہ اسپَین میگزین ، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی