ہندو تنظیموں نے اتر پردیش میں فتح پور ضلع کے ابو نگر علاقے میں واقع تاریخی نواب عبدالصمد کے مزار پر ہنگامہ کیا۔توڑ پھوڑ کی۔پوجا کی،اس دوران پولیس انتظامیہ خاموش تماشا بنی رہی،ہجوم نےانتظامیہ کو نظرانداز کرتے ہوئے ان کی آنکھوں کے سامنے مزار میں داخل ہوئے اور پوجا کی۔اس واقعے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندو تنظیموں کے تشدد پسند لوگ مزار کے اندر داخل ہوکر قبر کو توڑتے نظر آئے۔پولیس خاموش تماشائی بنی رہی،اتنی سخت سیکورٹی کے باوجود ہندو تنظیموں کا مزار میں گھس کر پوجا کرنا اور پھر قبر توڑنا پولیس کے طرز عمل پر سوال اٹھاتا ہے۔
ہندو تشدد پسندوں کا پولیس کے سامنے مقبرہ پر پتھراؤ،توڑ پھوڑ:
उत्तरप्रदेश के फतेहपुर मे एक मज़ार को तोड़ते हुए भाजपा और हिंदूवादी संगठन के लोग ,सैकड़ो की संख्या मे पुलिस बेरीकेड्स को तोड़ते हुए लोगो ने उत्पात मचाते हुए मकबरे और मज़ार मे तोड़फोड़ की , pic.twitter.com/AQbDMRPAy9— Nargis Bano (@Nargis_Bano78) August 11, 2025
ہندو تشدد پسندوں کے ہجوم کے سامنے پولیس انتظامیہ بے بس!
यूपी : जिला फतेहपुर में पुलिस के बेरिकेड्स तोड़ते हुए BJP सहित कई हिन्दू संगठनों की हजारों की भीड़ विवादित स्थल में घुसी। कब्र जैसे दिखने वाले ढांचे को मामूली रूप से तोड़ा। भगवा झंडा लहराते हुए इसे मंदिर बताया। हंगामा जारी है। वहीं, मुस्लिम इसे प्राचीन मकबरा बताते हैं। https://t.co/zcooY83Csz pic.twitter.com/dme4MUiKYY
— Sachin Gupta (@SachinGuptaUP) August 11, 2025
بی جے پی لیڈروں اور ہندو تنظیموں کا تشدد:
آپ کو بتا دیں، فتح پور بی جے پی کے ضلع صدر مکل پال نے 11 اگست کو ہندو تنظیموں کے ساتھ مقبرے میں داخل ہو کر پوجا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ مقبرے کے درمیان میں شیو مندر ہے۔ مکل پال نے انتباہ دیا تھا کہ اگر ضلع انتظامیہ نے روکا تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ اس وارننگ کے بعد ضلع انتظامیہ نے مقبرے کو سیل کر دیا اور کئی تھانوں کی پولیس فورس کے ساتھ بڑی تعداد میں فوجیوں کو موقع پر تعینات کر دیا گیا۔لیکن اسکے باوجود جب ہندو تنظیم احاطے میں داخل ہوئے تو پولیس خاموش تماشا بنی رہی،انہیں روکنے کی مکمل کوشش بھی نہیں کی گئی۔
ہندو تنظیموں کا دعویٰ:
ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس مقبرے کے اندر ایک شیولنگ ہے اور ایک بار وہاں نندی جی کی مورتی تھی۔ ہندو تنظیمیں یہ بھی دعویٰ کر رہی ہیں کہ مقبرے کی دیواروں اور گنبدوں پر ترشول، پھول اور دیگر ہندو مذہبی نشانات کندہ ہیں۔مٹھ مندر سنرکشن سنگھرش سمیتی نے ضلع مجسٹریٹ کو ایک تحریری شکایت پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ جگہ ایک قدیم شیو مندر تھا، جسے بعد میں مقبرے میں تبدیل کر دیا گیا۔
قومی علماء کونسل نے بھی ضلع مجسٹریٹ کو ایک خط بھیجا:
دریں اثنا، قومی علماء کونسل نے بھی ضلع مجسٹریٹ کو ایک خط بھیجا ، جس میں انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ وہ مزار کی تاریخی نوعیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرے۔ بتادیں کہ یہ معاملہ اس وقت مزید زور پکڑ گیا جب ایک مقامی نوجوان نے دعویٰ کیا کہ اس نے 2007 سے 2008 تک مقبرے کے اندر شیولنگ پر چراغ جلایا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ 2011 میں مندر کے ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی جس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی۔
مقبرہ 500 سال پرانا ہے:
مقبرے کے متولی محمد نفیس کا کہنا ہے کہ یہ مقبرہ تقریباً 500 سال پرانا ہے اور اسے اکبر کے پوتے نے بنوایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ابو محمد اور ابو صمد کے مقبرے موجود ہیں اور اسے بنانے میں تقریباً 10 سال لگے۔ معاملہ مذہبی جذبات سے جڑا ہونے کی وجہ سے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ لیکن ہندو تنظیموں نے مزار کے احاطے میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور پوجا کی۔اس معاملے نے فتح پور کا مذہبی اور سماجی ماحول کو بگاڑ دیا ہے۔جسکے ذمہ دار صرف اور صرف وہ تشدد پسند افراد ہیں جو امن کی فضاء کو بر باد کررہے ہیں ۔اور انتظامیہ خاموش تماشائی ہے۔