Sunday, October 26, 2025 | 04, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • کاروبار
  • »
  • بھارت میں سونے کے بڑے ذخائر دریافت۔ کیا اب ہوگا سونا سستا۔۔۔

بھارت میں سونے کے بڑے ذخائر دریافت۔ کیا اب ہوگا سونا سستا۔۔۔

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Oct 25, 2025 IST

 بھارت میں سونے کے بڑے ذخائر دریافت۔ کیا اب ہوگا سونا سستا۔۔۔
راجستھان ملک میں سب سے زیادہ معدنی دولت والی ریاستوں میں سے ایک، اب ایک بار پھر اپنے سونے کے ذخائر کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ ریاست کے ضلع  بانسوارہ  کے قبائلی علاقے میں سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ اس دریافت کے ساتھ ہی بانسواڑہ میں ملک کے نیا سونے کی راجدھانی بننے کی صلاحیت ہے۔ یہ ذخائر ضلع کی گھاٹول تحصیل کے تحت کنکریا گاؤں میں دریافت ہوئے ۔ یہاں موجود بھوکیا اور جگ پورہ کانوں کے بعد یہ سونے کی تیسری سب سے بڑی کان ہوگی۔

3 کلو میٹر کےرقبے میں سونے کی دھات 

ماہرین ارضیات کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق اس بات کے پختہ شواہد ملے ہیں کہ کانکریا کے علاقے میں تقریباً 3 کلومیٹر کے رقبے پر سونے کی دھات پھیلی ہوئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس علاقے میں 940.26 ہیکٹر کے کل رقبے پر 113.52 ملین ٹن سونا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خام دھات کو صاف کرنے کے بعد تقریباً 222.39 ٹن خالص سونا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ راجستھان میں اب تک دریافت ہونے والے سب سے بڑے سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔

سونے کےساتھ دیگر قیمتی معدنیات

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سونے کے ساتھ ساتھ دیگر قیمتی معدنیات جیسے تانبا، نکل اور کوبالٹ بھی کانکریا-گاڑہ علاقے میں پائے جانے کا امکان ہے۔ اگر تمام اجازتیں مل جاتی ہیں اور کان کنی کا کام شروع ہو جاتا ہے تو راجستھان بھی ہندوستان کی ان چند ریاستوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جو سونے کی کان کنی میں مصروف ہیں۔ مزید یہ کہ ماہرین یہ تجزیہ کر رہے ہیں کہ مستقبل میں صرف بانسوارہ ضلع میں ملک کی سونے کی طلب کا 25 فیصد تک سپلائی کرنے کی صلاحیت ہے۔

 کانکنی کےلئے بولیاں

دریں اثنا، ماضی میں بھوکیا-جگپورہ کان کنی بلاکس کے لیے حکومت کی طرف سے منعقد کی گئی نیلامی جیتنے والی کمپنی مطلوبہ سیکورٹی ڈپازٹ جمع کرنے میں ناکام رہی۔ جس کی وجہ سے حکومت نے لائسنس منسوخ کر دیا ہے۔ فی الحال، ان بلاکس کے لیے ٹینڈر کا عمل دوبارہ مکمل ہو چکا ہے اور بولیاں 3 نومبر کو کھولی جائیں گی۔ کان کنی کا لائسنس اس کمپنی کو الاٹ کیا جائے گا جو ریاستی حکومت کو سب سے زیادہ ریونیو حصہ ادا کرتی ہے۔