تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں ایک ڈیلیوری بوائے ندیم پر مہلک ہتھیاروں سے محض اس لیے حملہ کیا گیا کہ وہ مسلمان تھا۔ حملہ آور کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ حملے میں ندیم کو شدید چوٹیں آئیں۔ اسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس واقعہ سے علاقہ کی مسلم کمیونٹی میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔
بتا دیں کہ بدھ 8 اکتوبر کی رات ڈیلیوری بوائے محمد ندیم حیدرآباد کے پرانے شہر مغل پورہ کے سلطان شاہی علاقے میں پارسل ڈیلیور کرنے گیا تھا۔ حملے کے دوران کچھ لوگوں نے ان سے اس کا نام اور مذہب پوچھا، جب حملہ آوروں کو معلوم ہوا کہ وہ ایک مسلمان ہے تو ،انہوں نے ان پر جان لیوا حملہ کر دیا، جس میں ندیم زخمی ہو گیا،تاہم زخمی ندیم کو عثمانیہ اسپتال علاج کے لیے داخل کرایا گیا ،جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔
طبی امداد کے بعد انہوں (ندیم) نے مغل پورہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی لیکن تھانے میں اس کی حالت بگڑ گئی اور وہ گر گیا۔ اسے دوبارہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ واقعے کے بعد مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے ندیم سے ملاقات کی اور ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا، مغل پورہ پولیس نے سیکورٹی آف انڈیا ایکٹ کی دفعہ 117 (2) اور سیکشن 3 (5) کے تحت مقدمہ درج کر لیاہے۔
بتاتے چلیں کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی امتیاز اور تشدد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں، اڈیشہ کے کٹک میں، دو مسلم ہاکروں (گاؤں کے کپڑے بیچنے والے) کو ان کے مذہب کی وجہ سے مارا پیٹا گیا اور دوسرے مذہب کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ دونوں متاثرین بوڑھے تھے۔ ایک مذہبی پرجوش نوجوان نے انہیں بار بار لاٹھیوں سے مارا اور گالیاں دیں۔ انہیں ’’جئے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔ ہندوستان جیسے جمہوری اور متنوع ملک میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی حملے تشویشناک ہیں۔