اتراکھنڈ کے مشہور انکیتا بھنڈاری قتل کیس کے مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سزا پانے والوں میں سابق بی جے پی لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ اور ان کے دو ساتھی شامل ہیں۔ستمبر 2022 میں انکیتا کی لاش ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔ انکیتا اور اس کے دوست کے درمیان واٹس ایپ چیٹ نے قتل کے مجرموں کو سزا دلانے میں اہم کردار ادا کیاتقریباً تین سال بعد آنے والے اس فیصلے میں 47 گواہوں کے بیانات اور کئی واٹس ایپ چیٹس نے بطور ثبوت اہم کردار ادا کیا۔آئیے جانتے ہیں اس چیٹ میں کیا تھا۔
میں غریب ہوں، لیکن کیا میں خود کو 10 ہزار روپے میں بیچ دوں گی؟انکیتا
استغاثہ نے عدالت میں انکیتا اور ملزمین کے درمیان واٹس ایپ چیٹس کو پیش کیا۔ استغاثہ نے کہا کہ انکیتا بھنڈاری کے ریزورٹ میں کام پر آنے کے وقت سے لے کر واقعہ کے وقت تک کے واٹس ایپ چیٹس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملزمین کے رویے اور ان کی 'فحش تجاویز' سے بے حد ناراض تھیں۔ ان پیشکشوں میں اضافی خدمات فراہم کرنے کا دباؤ شامل تھا، جس کی وجہ سے وہ ریزورٹ چھوڑنا چاہتی تھی۔ ایک چیٹ میں انکیتا نے لکھا ، میں غریب ہوں، لیکن کیا میں خود کو 10،ہزار روپے میں بیچ دوں گی؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کس قدر ذہنی دباؤ اور پریشانی میں تھی۔انکیتا نے لکھا، اگر آپ دوبارہ کچھ بولیں گے تو میں یہاں کام نہیں کروں گی۔ یہ ہوٹل بہت گندا ہے۔ ریزورٹ میں ایک آدمی نے مجھے گلے لگایا۔ وہ نشہ میں تھا۔
انکیتا کا قتل کیسے ہوا؟
18 ستمبر 2022 کو انکیتا اور پلکیت کے درمیان جھگڑا ہوا۔ اسی شام پلکت کسی کام کے بہانے انکیتا کو رشیکیش لے گیا ۔ سوربھ بھاسکر اور انکیت گپتا بھی ان کے ساتھ تھے۔رات کے وقت تینوں نے انکیتا پر حملہ کیا اور اسے چیلہ نہر میں پھینک دیا۔ انکیتا کی موت ڈوبنے سے ہوئی۔ انکیتا کی لاش 24 ستمبر کو نہر سے برآمد ہوئی تھی۔ انکیتا کے جسم پر زخموں کے نشانات بھی تھے۔
پولیس نے 47 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے:
کیس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے 20 ستمبر کو ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ دوران تفتیش 47 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ ان میں ریزورٹ کا عملہ، انکیتا کے دوست اور جے سی بی ڈرائیور بھی شامل تھے۔کیس کی سماعت 19 مئی 2025 کو مکمل ہوئی اور 30 مئی کو فیصلہ سنایا گیا۔ عدالت نے تینوں مجرموں کو عمر قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔کوٹ دوار کی ایڈیشنل سیشن جج رینا نیگی نے پلکت آریہ، سوربھ بھاسکر اور انکت گپتا کو قتل، مجرمانہ سازش اور جنسی زیادتی سے متعلق جرائم کے لیے مجرم قرار دیا اور انہیں تعزیرات ہند کی دفعہ 302، 201، 354 (A) اور تعزیرات ہند کی دفعہ 5(1)(grevention) کے تحت سزا سنائی۔