اقوام متحدہ نے غزہ میں امدادی مراکز پر فلسطینی شہریوں کے قتلِ عام کو منظم اور سنگین جرم قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے نائب سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور،ٹوم فلیچرنے جمعرات کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ واقعات محض انفرادی نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیے جا رہے ہیں۔
ہردن دل دہلا دینے والے مناظر
ٹوم فلیچر نے کہا:"دنیا ہر روز دل دہلا دینے والے مناظر دیکھ رہی ہے، جہاں بے بس فلسطینی محض کھانے کے حصول کی کوشش میں گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان میں سے کئی اپنی جان سے جا رہے ہیں اور متعدد شدید زخمی ہو رہے ہیں۔"انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے اس مطالبے کی حمایت کی کہ ان واقعات کی آزاد، فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
فوجی کارروائیاں دانستہ فیصلوں کا نتیجہ
اقوام متحدہ کے نائب سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تین جون کو درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جو اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ ان کا کہنا تھا کہ"یہ سانحات ایک ایسے تسلسل کا حصہ ہیں، جس میں منظم انداز میں دو ملین فلسطینیوں کو بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔"اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا کہ امدادی سامان کی ترسیل پر عائد پابندیاں فوری ختم کی جائیں تاکہ غزہ کے عوام کو فوری انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔
جنگ بندی کی قرارداد پر امریکی ویٹو،سلامتی کونسل میں غصےکی لہر
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی سے متعلق قرارداد کو **امریکہ** نے ویٹو کر دیا۔ یہ صدر **ڈونلڈ ٹرمپ** کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد پہلا ویٹو ہے۔امریکی مندوب ڈورتھی شیا نے کہا کہ"یہ قرارداد زمینی حقائق کی نمائندگی نہیں کرتی اور حماس کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جھوٹی مساوات پیدا کرتی ہے۔"
قرارداد کے حق میں 14ووٹ
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ مخالفت میں صرف امریکہ نے ووٹ دیا۔ چین، فرانس، برطانیہ، الجزائر، پاکستان اور سلووینیا کے سفیروں نے امریکی ویٹو پر شدید افسوس اور تنقید کا اظہار کیا۔
امدادی مراکز کھولنے کا فیصلہ موخر
امریکہ کی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن نے حالیہ خونریزی کے بعد امدادی مراکز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ان مراکز کی طرف جانے والے راستوں کو "جنگی علاقے" قرار دے دیا ہے۔