امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لینے میں مصروف ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے کل شام 5:37 پر دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ اور بھارتی سیکرٹری خارجہ نے اس حوالے سے باضابطہ اعلان کیا۔ تاہم بھارت نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان ہوا ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا، "مجھے ہندوستان اور پاکستان دونوں کی مضبوط اور ثابت قدم قیادت پر بہت فخر ہے، کیونکہ ان کے پاس یہ جاننے اور سمجھنے کی طاقت، دانشمندی اور صبر ہے کہ یہ موجودہ تنازعہ کو روکنے کا وقت ہے، جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی موت اور تباہی ہو سکتی ہے۔ لاکھوں اچھے اور بے گناہ لوگ مارے جا سکتے تھے۔ مجھے فخر ہے کہ امریکہ نے یہ تاریخی اور دلیرانہ فیصلہ کرنے میں آپ کی مدد کی۔ تاہم میں ان دونوں عظیم ممالک کے ساتھ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ کرنے جا رہا ہوں۔ اس کے علاوہ میں دونوں کے ساتھ مل کر یہ دیکھوں گا کہ کیا سالوں بعد کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔
کل ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ثالثی کی :
گزشتہ روز ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں جنگ بندی کے بارے میں پہلی معلومات دی۔ انہوں نے کہا، 'ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، ایس جے شنکر، پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر اور دونوں ممالک کے این ایس اے سے بات کی ہے۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے جنگ بندی اور غیر جانبدار جگہ پر جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فوری جنگ بندی کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دن بھر مصروف سفارت کاری کے باعث دونوں فوجی حکام کے درمیان بات چیت ہوئی اور معاہدہ طے پایا۔
پاک بھارت مذاکرات 12 مئی کو دوپہر 12 بجے ہوں گے:
اس سے قبل، ہفتے کی صبح بھارت کی جوابی کارروائی کے دباؤ میں، پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے بھارتی ڈی جی ایم او سے ٹیلی فونک بات چیت کی تھی اور دونوں فریقوں نے شام 5 بجے سے زمینی، فضائی اور سمندری سطح پر ہر قسم کے حملے اور فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق کیا ۔ تاہم بھارت نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف اس کی مضبوط اور سخت کارروائی جاری رہے گی۔ اس کے علاوہ سندھ طاس معاہدہ بھی معطل رہے گا۔ سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ پاکستانی ڈی جی ایم او نے ہندوستانی ڈی جی ایم او کو 3 بج کر 35 منٹ پر فون کیا تھا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ کے اقدامات طے کرنے کے لیے 12 مئی کو دوپہر 12 بجے دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔