حیدرآباد: کالیشورم پروجیکٹ کے حوالے سے سابق چیف منسٹر و بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کو نوٹس کی اجرائی کے خلاف صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلوا کنٹلہ کویتا کی قیادت میں مہا دھرنا منظم کیا گیا۔ اس موقع پر کویتا نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ نوٹسیں سیاسی بدنیتی پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو نوٹس کی اجرائی دراصل ساری تلنگانہ ریاست پر سوال اٹھانے کے مترادف ہے۔کویتا نے استفسار کیا کہ آیا تلنگانہ کو ترقی میں نمبر ون بنانا، لاکھوں ایکڑ اراضی کو سیراب کرنا، صنعتوں کو پانی فراہم کرنا، دارالحکومت حیدرآباد کو مستقل بنیادوں پر پانی سربراہ کرنا،کیا یہ سب کے سی آر کے قصور ہیں ؟ کیا یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر نوٹسیں جاری کئے جا رہے ہیں؟انہوں نے بتایا کہ کالیشورم صرف تین بیریجس تک محدود نہیں، بلکہ اس میں 21 پمپ ہاؤز، 15 ریزروائر، 200 کلومیٹر ٹنل اور 1500 کلومیٹر کی نہریں شامل ہیں۔
اس پروجیکٹ سے جو مٹی نکالی گئی، اُس سے تقریباً 300 اہرام مصر تعمیر کئے جا سکتے ہیں جو اسٹیل استعمال ہوا، اُس سے 100 ایفل ٹاورس اور جو کنکریٹ استعمال ہوا اُس سے 50 برج خلیفہ تعمیر کئے جا سکتے ہیں۔کویتا نے ریاستی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ یہ کالیشورم کمیشن نہیں بلکہ ''کانگریس کمیشن'' ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس حکومت کا مقصد صرف کے سی آر کو بدنام کرنا ہے۔ ماضی میں کانگریس حکومت نے بھی میدی گڈہ بیرج کو میگا کرشنا ریڈی کمپنی کو دیا تھا، لیکن آج وہی لوگ خاموش ہیں۔کویتا نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ آندھرا حکومت کی طرف سے بکنچرلہ پروجیکٹ کے تحت پانی کے رخ کو موڑنے پرخاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اگر وہ واقعی ریاست کے وفادار ہیں، تو فوری طور پر مرکزی حکومت کو مکتوب تحریرکرتے ہوئے پانی کی منتقلی کو روکنے کا مطالبہ کریں۔بی جے پی کے تلنگانہ کےلیڈروں کی خاموشی پر بھی کویتا نے شدید ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے بی جے پی قائدین گوداوری کے پانی کی لوٹ مار پر خاموش ہیں۔ حتیٰ کہ بی جے پی کے واحد تلنگانہ کے لیڈر ایٹالہ راجندر بھی اس معاملے میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
کویتا نے اعلان کیا کہ کالیشورم پروجیکٹ کو قومی درجہ دلوانے اور گوداوری کے 1000 ٹی ایم سی پانی کے حقوق حاصل کرنے تک تلنگانہ جاگروتی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر حیدرآباد میں احتجاج کی اجازت نہ دی گئی تو یہ دھرنے ہر ضلع، ہر گلی میں منظم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کالیشورم پراجیکٹ، تلنگانہ کے مستقبل کی بنیاد ہے، اور اس پر سازشوں کو کسی بھی صورت میں کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔