امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلےپراسرائیل اور حماس نے دستخط کردیے ہیں۔جس میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی تصفیہ شامل ہے۔ اس معاہدے کو دو سال سے جاری خونریز جنگ کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی رہائی جلد عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ لائن پر انخلا کرے گا۔
امریکی صدر نے اس تاریخی معاہدے میں اہم کردار ادا کرنے والے قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ دن عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکہ کے لیے ایک عظیم دن ہے۔وہیں قطری وزارت نے بھی اعلان کیا کہ اسرائیل و حماس جنگ کے مابین پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پا گیا ہےجس کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو گی۔ تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں کیا ہوگا؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق زندہ یرغمالیوں کو اسرائیلی حکومت کی منظوری کے 72 گھنٹوں کے اندر رہا کر دیا جائے گا، جبکہ ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کو تلاش کرنے اور ان کے حوالے کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی ہفتے کے روز شروع ہونے کی امید ہے۔
حماس نے ایک فہرست پیش کی:
حماس نے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست پیش کی ہے جنکی رہائی وہ چاہتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس فہرست میں مروان برغوتی (فتح رہنما) اور احمد سعادت (پی ایف ایل پی سربراہ) جیسی اہم شخصیات شامل ہیں، جو متعدد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یرغمالیوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا:
بدھ کی رات دیر گئے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ہمارے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو جلد رہا کر دیا جائے گا، اور اسرائیل اپنی فوجیں متفقہ سرحد پر واپس لے لے گا۔ یہ ایک پائیدار اور مضبوط امن کی طرف پہلا قدم ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کیا کہا؟
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے تمام لوگوں کو وطن واپس لائیں گے۔انہوں نے جمعرات کو کابینہ کا اجلاس بلایا اور معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا۔
حماس نے ضامن ممالک سے اپیل کی:
حماس نے بھی جنگ کے خاتمے کی تصدیق کی۔ اور بیان میں کہا کہ اس معاہدے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور یرغمالیوں کا تبادلہ شامل ہے۔ اس نے ٹرمپ اور ضامن ممالک سے بھی اپیل کی کہ وہ یقینی بنائیں کہ اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پابندی کرے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، پڑوسی ممالک اور امریکہ کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ انہوں نے ثالثی پر قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے کہ مذاکرات میں امریکہ، قطر اور ترکی کے سینئر سفیروں نے شرکت کی۔ ٹرمپ نے اپنے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کو مصر بھیجا، جب کہ اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے شرکت کی۔
حماس نے کہا کہ وہ غزہ کی حکمرانی فلسطینی ٹیکنوکریٹک حکومت کے حوالے کرنے کی حمایت کرتی ہے۔ وہ فلسطینی اتھارٹی اور عرب مسلم ممالک کی نگرانی میں نئی حکومت قائم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس نے ٹونی بلیئر کے لیے کسی بھی غیر ملکی کنٹرول یا کسی کردار کو مسترد کر دیا ہے۔