Friday, October 10, 2025 | 18, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • اسرائیلی بربریت کا بلآخر ہوا خاتمہ،غزہ میں جنگ بندی نافذالعمل

اسرائیلی بربریت کا بلآخر ہوا خاتمہ،غزہ میں جنگ بندی نافذالعمل

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Oct 09, 2025 IST

اسرائیلی بربریت کا بلآخر ہوا خاتمہ،غزہ میں جنگ بندی نافذالعمل
غزہ میں گزشتہ دو سالوں سے جاری جنگ بلآخر معاہدہ کے تحت اختتام پذیر ہو چکا ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نافذالعمل ہوگیا ہے۔قطری نشریات کے مطابق معاہدے کے نفاذ کے بعد  سے غزہ میں فائر نگ اور فوجی کارروائیوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔اس حوالے سے مصری صدرنے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی قائم کرنے اور جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ایک تاریخی لمحے کی گواہ ہے۔ جہاں امن  نے فتح حاصل کی۔ دو سال کی تکالیف و مشقت کے بعد غزہ میں  بلآخر جنگ بندی معاہدے طے پایا۔
 
یرغمالیوں کی رہائی کب؟
 
میڈیا رپورٹ کے مطابق زندہ یرغمالیوں کو اسرائیلی حکومت کی منظوری کے 72 گھنٹوں کے اندر رہا کر دیا جائے گا، جبکہ ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کو تلاش کرنے اور ان کے حوالے کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی ہفتے کے روز شروع ہونے کی امید ہے۔وہیں حماس نے بھی ایک فہرست پیش کی ہے ،جنکی رہائی وہ چاہتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس فہرست میں مروان برغوتی (فتح رہنما) اور احمد سعادت (پی ایف ایل پی سربراہ) جیسی اہم شخصیات شامل ہیں، جو متعدد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
 
امریکی صدر کا بیان:
 
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےپہلے ہی   اس حوالے معلومات فراہم کی ۔ انہوں نے سوشل میڈیاپر پوسٹ کرتے ہوئے کہا   کہ انہیں یقین ہے کہ گرفتار کیے گئے تمام یرغمالیوں  بشمول مقتولین کی لاشیں پیر تک واپس کر دی جائیں گی۔اسکے علاوہ انہو ں نے   اس تاریخی معاہدے میں اہم  کردار ادا کرنے والے قطر، مصر اور  ترکی کے ثالثوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ دن عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکہ کے لیے ایک عظیم دن ہے۔
 
حماس کی اپیل :
 
حماس نے ٹرمپ اور ضامن ممالک سے  اپیل کی  ہے کہ وہ اسےیقینی بنائیں کہ اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پابندی کرے۔یاد رہے کہ مذاکرات میں امریکہ، قطر اور ترکی کے سینئر سفیروں نے شرکت کی۔ ٹرمپ نے اپنے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کو مصر بھیجا، جب کہ اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے شرکت کی۔حماس نے کہا کہ وہ غزہ کی حکمرانی فلسطینی ٹیکنوکریٹک حکومت کے حوالے کرنے کی حمایت کرتی ہے۔ وہ فلسطینی اتھارٹی اور عرب مسلم ممالک کی نگرانی میں نئی ​​حکومت قائم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس نے ٹونی بلیئر کے لیے کسی بھی غیر ملکی کنٹرول یا کسی کردار کو مسترد کر دیا ہے۔