جماعت اسلامی ہند کے امیرسید سعادت اللہ حسینی نے ملک کے مختلف حصوں میں عیسائی برادری پر ہونے والے حملوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ کرسمس کے پیشِ نظر امن، تحفظ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے بروقت اور مؤثر اقدامات کریں۔
میڈیا کے لیے جاری بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جماعتِ اسلامی ہند مسیحی برادری کو درپیش حملوں، دھمکیوں اور ان کو ہراساں کئے جانے کی اطلاعات پر فکرمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے حالات پر روک نہ لگائی گئی تو اس سے خوف اور بداعتمادی کا ماحول پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئینی ڈھانچہ مساوات، مذہبی آزادی اور باہمی احترام پر مبنی ہے۔ ان اقدار کو کمزور کرنے والی کسی بھی صورت حال پر سنجیدگی سے توجہ دی جانی چاہیے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جماعت اسلامی ہند مسیحی برادری کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے واضح کیا کہ سول سوسائٹی تنظیموں نے ملک کے بعض علاقوں میں عیسائیوں کی مذہبی تقریبات میں خلل، تدفین کے طریقۂ کار سے متعلق تنازعات اور تبدیلیٔ مذہب مخالف قوانین کے تحت الزامات جیسے واقعات کو دستاویزی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تمام معاملات کو سختی سے قانونی دائرے میں لانے اور ان کو عدالتی عمل کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ سماجی ہم آہنگی اسی وقت برقرار رہتی ہے جب ادارے غیر جانبداری سے کام کریں اور شہریوں کا قانون کی حکمرانی پر اعتماد قائم رہے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ مذہبی تہواروں کے دوران سکیورٹی اور انتظامی تیاریوں کی خصوصی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی کہ کرسمس کی تقریبات کسی خوف یا رکاوٹ کے بغیر پرامن ماحول میں منعقد کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تہوار عبادت اور خیرسگالی کے مواقع ہوتے ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے حالات پیدا کرے جن میں تمام طبقات اپنے مذہبی تہوار وقار اور تحفظ کے ساتھ منا سکیں۔
قانون کے غیر جانبدارانہ نفاذ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ قوانین کا اطلاق منصفانہ اور بلا امتیاز ہونا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کے غلط استعمال سے شکایات میں اضافہ اور عوامی اعتماد میں کمی آ تی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن عبادت، فلاحی سرگرمیاں اور سماجی خدمات کو غلط فہمی یا تصادم کا سبب نہیں بناناچاہیے۔ مکالمے اور قانونی طریقۂ کار کے ذریعے شکایات کا حل سماجی ہم آہنگی کو مضبوط بناتا ہے۔
اپنے بیان کے اختتام پر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہندوستان کی طاقت اس کے تکثیری اور جامع کردار میں مضمر ہے۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ ہر مذہبی برادری کے حقوق اور وقار کا تحفظ قومی یکجہتی کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم حکام اور شہریوں دونوں سے اپیل کرتے ہیں کہ امن، باہمی احترام اور ان آئینی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں۔