جموں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 380 ملی میٹرس بارش ریکارڈ کی گئی۔ جو1910 کےبعد سے اب تک کی سب سے زیادہ بارش ہے۔ جموں کے ویشنو دیوی میں شدید بارشوں کے بعد ہوئے خوفناک لینڈ سلائیڈ نے تباہی مچا دی ہے۔ اس حادثے میں اب تک 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ کئی لوگ شدید زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ موقع پر ریسکیو ٹیمیں، فوج، این ڈی آر ایف اور مقامی انتظامیہ پوری مستعدی کے ساتھ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ملبے میں دبے مزید افراد کو نکالنے کی کوششیں تیز کی گئی ہیں۔ بارش اور دشوار گزار راستے ریسکیو آپریشن کو مشکل بنا رہے ہیں، لیکن پھر بھی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے۔
پی ایم اور ایل جی کا اظہار دکھ
وزیرِاعظم اور لیفٹیننٹ گورنر نے اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا پیغام دیا ہے۔ ساتھ ہی مرنے والوں کے لواحقین کو مالی امداد دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا آج کٹرا کے اسپتال پہنچے۔ یہاں انہوں نے زیر علاج مریضوں کی عیادت کی اور ڈاکٹروں سے ان کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ ایل جی نے اسپتال میں طبی سہولیات کا جائزہ لیتے ہوئے افسران کو ہدایت دی کہ زخمیوں اور مریضوں کے علاج میں کوئی بھی کمی نہ رہ جائے۔ اس موقع پر منوج سنہا نے کہا کہ انتظامیہ ہر متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں بھرپور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ اسپتال کے دورے کے دوران ایل جی نے زخمیوں کے حوصلے بڑھائے اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
وزیراعلیٰ نے کیا مثاثرہ علاقوں کا دورہ
جموں وکشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے جموں میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حکام کو ریلیف اور ریسکیو کے سلسلے میں ہدایات دی۔ وزیر اعلی عمرعبداللہ نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انہیں صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں، انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ آج کچھ راحت ملی ہے کیونکہ بارش تقریباً رک چکی ہے۔ نشیبی علاقوں سے پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔
حکومت سیلابی صورتحال سے نمٹنے کےلئےتیار
وزیرِ تعلیم و صحت سکینہ مسعود نے آج کہا کہ حکومت سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے آج سرینگر کے کئی اسپتالوں کا دورہ کیا اور وہاں انتظامات کا جائزہ لیا ۔ سکینہ مسعود نے مزید کہا کہ 2014 کے سیلاب کے بعد جو اقدامات حکومتوں کو اٹھانے چاہیے تھا وہ نہیں اٹھائے گئے ۔وزیر صحت و تعلیم سکینہ ایتو نے آج گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ کا اچانک دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے اسپتال میں داخل مریضوں سے ملاقات کی اور طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔وزیر تعلیم کے ہمراہ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر جہانگیر بکش، ایم ایل اے اننت ناگ ویسٹ عبدالمجید لارمی اور ایم ایل اے دیوسر فیروز احمد شاہ بھی موجود تھے۔اس موقع پر انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو ہدایت دی کہ عوام کو بہتر اور بروقت طبی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔
کانگریس کی حکومت پر تنقید
کانگریس کے اسٹیٹ جنرل سکریٹری ایڈووکیٹ مزمل مشتاق نے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بھی سرکار نے کوئی سبق نہیں لیا۔ ان کے مطابق انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ ایسے اقدامات بروئے کار لاتی جس سے مستقبل میں کسی بھی قدرتی آفت یا سیلاب جیسی صورتحال سے بروقت اور مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکتاہو ۔۔۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے ضلع اننت ناگ اور اسکے مضافاتی علاقوں میں جائزہ لینے کے دوران کیا۔
پولیس ریسکو میں مصروف
وادی کشمیر میں سیلابی صورت حال کے دوران جہاں ضلع انتظامیہ نے اپنا رول نبھایا، وہیں جموں کشمیر پولیس بھی عام شہری کو راحت اور بچاؤ سہولیات پہنچنے میں پیش پیش رہی۔ سرینگر شہر کے کئی علاقوں سے بچوں، بزرگوں اور عورتوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر ، زیرِ آب مکانوں سے محفوظ طریقے سے نکا لا گیا۔ پولیس کی اس عوام دوست کاروائی کی عام لوگوں نے ستائش کی ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ضلعی انتظامیہ، ایس ڈی آر ایف، سول ڈیفنس، پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کی مشترکہ ٹیمیں متواتر امدادی کاموں میں مصروف ہیں اور متاثرہ آبادی کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر پلوامہ ڈاکٹر بشارت قیوم خود صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور ضلعی سطح پر نشاندہی شدہ حساس مقامات پر ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔وادی کے تمام اضلاع میں کنٹرول روم قائم کر دیے گئے ہیں اور عوام کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ دریا اور نالوں کے کناروں سے دور رہیں ۔
فوج اور سی آرپی ایف کا ریسکیو آپریشن
فوج نے کل، مدھو پور میں درماندہ شہریوں اور CRPF جوانوں کو اس وقت بچا لیا جب ایک عمارت جس میں وہ رہائش پذیر تھے ۔۔۔۔۔۔ ڈھ گئی ۔ اس ریسکیو آپریشن کے دوران فوج نے تین شہریوں اور بائیس CRPF جوانوں کو ۔ ہیلی کاپٹر ۔۔۔کے ذریعے ریسکیو کیا۔ اس کے علاوہ، جموں شہر میں بھی فوجی جوانوں نے عوام دوستی کہ مظاہرہ کرتے ہوئے ، کئی مقامی باشندوں کی جانیں بچائی ۔
دریائے جہلم خطرے کا نشان سےاْپر
لگاتار بارش کی وجہ سے ، دریائے جہلم میں پانی کی سطح خطرے کا نشان پار کر چکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں کافی تشویش پائی جا رہی ہے۔ آخری اطلاعات ملنے تک، رام منشی باغ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر تھی۔ اِدھر پانی بڑھ جانے کی وجہ سے کئی رہائشی علاقوں میں پانی گھس گیا ہے اور وہاں رہائش پذیر لوگوں کو سخت مُشکلات در پیش ہیں ۔ دریائے جہلم میں ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں لگاتار گشت کرتی نظر آئیں۔ دوسری جانب تقریبن چوبیس گھنٹے متاثر رہنے کے بعد آج وادی میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی گئی جس کی وجہ سے لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ ضلع انتظامیہ اور پولیس نے ایمرجنسی ہیلپ لائن قائم کی ہیں۔
دریائے چناب میں کی سطح میں ریکارڈ اضافہ
رامبن اور ریاسی، میں دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تصویریوں میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ دریا تیزی سے بہہ رہا ہے اور پانی کی سطح خطرناک حد کے قریب پہنچ رہی ہے۔انتظامیہ نے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو الرٹ رہنے اور دریا کے کنارے جانے سے گریز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بھاری بارش کے بعد خطے میں سیلابی صورتحال کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اور ریسکیو ٹیمیں کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور موسمیاتی صورتحال کے بارے میں انتظامیہ کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل کریں۔
اننت ناگ کے کئی علاقہ زیر آب
ضلع اننت ناگ کے مختلف حصے شدید بارشوں کے باعث زیرِ آب آگئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کئی نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ تاہم محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں موسم میں بہتری آنے کا امکان ہے۔
کولگام میں کنکریٹ بنڈ کو نقصان
جنوبی کشمیر میں مسلسل بارش نے کولگام ضلع کے لائیسو علاقے میں ایک کنکریٹ بنڈ۔۔کو نقصان پہنچایا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ بنڈ، جو سیلاب سے بچاؤ اور علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، پانی کی سطح میں اچانک اضافے کے باعث پھٹ گیا اور اس میں دراڑیں پڑ گئیں۔رہائشیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قریبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ اور آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمے سے اپیل کی ہے کہ مزید نقصان سے بچنے اور قریبی بستیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بجلی، پانی اور موبائیل سروسز بحال
وہیں ایم او ایس جیتندر سنگھ نے کہا کہ دریائے توی میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے تاہم دریائے چناب خطرے کے نشان کے قریب بہہ رہا ہے۔ فوری ترجیح بجلی، پانی کی سپلائی اور موبائل سروسز کی بحالی ہے، جس کے لیے حکام مسلسل کام کر رہے ہیں ۔ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف، نیم فوجی، فوج اور فضائیہ کے حکام سول انتظامیہ کے ساتھ قریبی تال میل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔اسکولوں اور کالجوں کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، اور عام لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔
کنٹرول روم کا قیام
ڈوڈہ، میں بھی بھاری بارشوں کے بعد علاقے میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔ ڈوڈہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر انیل ٹھاکر نے کنٹرول روم سے فلڈ سیچویشن کا جائزہ لیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اب تک زیادہ تر دیہات سے رپورٹس مل چکی ہیں، تاہم نیٹ ورک مسائل کی وجہ سے رابطے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ پولیس افسران دن رات کنٹرول روم میں موجود رہ کر وائرلیس کے ذریعے رابطہ قائم کیے ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی بذاتِ خود حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
جموں۔سرینگرنیشنل ہائی وے متاثر
جموں۔سرینگر نیشنل ہائی وے پر پتھروں اور ملبے کے گرنے کی وجہ سے آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ تصویروں میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑک پر بھاری پتھر اور ملبہ جمع ہے جس کے باعث گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ کر راستہ صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مسلسل بارش کے بعد ہائی وے پر لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے ٹریفک کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔ حکام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر سفر سے گریز کریں اور صرف ایمرجنسی کی صورت میں ہی ہائی وے کا استعمال کریں۔ کشتواڑ میں گزشتہ دو دنوں کی بھاری بارش کے باعث جموں۔سرینگر نیشنل ہائی وے کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے، جس کی وجہ سے سڑک بند ہو گئی ہے اور ٹریفک کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔