• News
  • »
  • تعلیم و روزگار
  • »
  • جسٹس یشونت ورما معاملہ میں مواخذے کی تحریک کے بعد 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے گی،جانیے کون ہوں گے کمیٹی میں شامل؟

جسٹس یشونت ورما معاملہ میں مواخذے کی تحریک کے بعد 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے گی،جانیے کون ہوں گے کمیٹی میں شامل؟

Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Jul 22, 2025 IST     

image
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہونے کے بعد جسٹس یشونت ورما کا معاملہ کافی بحث میں ہے۔ جسٹس ورما کے معاملے میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ اس کمیٹی کے 3 ارکان ہوں گے۔ کمیٹی کا اعلان آج بروز منگل جولائی کو ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق آج جو کمیٹی بنائی جائے گی اس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کا کوئی اور جج، کسی بھی ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اور کوئی مشہور قانون دان شامل ہوسکتا ہے۔ پیر کو ممبران پارلیمنٹ نے جسٹس ورما کو ہٹانے کے لیے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔ لوک سبھا کے 145 ارکان نے جسٹس ورما کے خلاف مواخذے کی تحریک پر دستخط کیے ہیں۔ 
 
آئین کے آرٹیکل 124، آرٹیکل 217 اور 218 کے تحت کئی بڑے لیڈروں نے میمورنڈم پر دستخط کیے ہیں ۔ کانگریس، ٹی ڈی پی، جے ڈی یو، جے ڈی ایس، جن سینا پارٹی، اے جی پی، شیو سینا (شندے دھڑے)، ایل جے ایس پی، ایس کے اور سی پی ایم کے اراکین پارلیمنٹ نے میمورنڈم پر دستخط کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انوراگ سنگھ ٹھاکر، روی شنکر پرساد، راہل گاندھی، راجیو پرتاپ روڈی، پی پی چودھری، سپریا سولے اور کے سی وینوگوپال سمیت کئی بڑے لیڈروں نے اس پر دستخط کیے ہیں۔
 
بتا دیں کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے ہی دن جسٹس یشونت ورما کے خلاف مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا گیا۔ لوک سبھا کے 145 اراکین نے اس پر دستخط کیے جن میں حکمراں اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔ جلد ہی اس معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ راجیہ سبھا میں بھی 63 ممبران پارلیمنٹ نے جسٹس ورما کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا ہے۔
 
یشونت ورما  معاملہ میں حکومت اور اپوزیشن متحد:
 
وہیں دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس یشونت ورما کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر حکمران جماعت اور اپوزیشن متحد نظر آئے۔ لوک سبھا اسپیکر کو پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کے نوٹس پر 145 اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کیے ہیں جس میں روی شنکر پرساد، انوراگ ٹھاکر، راہول گاندھی، سپریا سولے جیسے ممبران پارلیمنٹ شامل ہیں۔ مواخذے کی تحریک کیلئے لوک سبھا میں 100 ممبران پارلیمنٹ یا راجیہ سبھا میں 50 ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ضروری ہیں۔ راجیہ سبھا میں بھی 63 ممبران پارلیمنٹ نے مواخذے کی تحریک کو لے کر نوٹس دیا ہے۔
 
کیا ہے معاملہ؟
 
یاد رہے کہ اس سال 14-15 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس یشونت ورما کی سرکاری رہائش گاہ کے ایک حصے میں لگی آگ بجھانے کے دوران بڑی تعداد میں 500 روپے کے جلے ہوئے نوٹ ملے تھے۔ اس کے بعد انہیں الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کر دیا گیا اور جب یہ معاملہ میڈیا میں لیک ہوا تو سپریم کورٹ نے ایک اندرونی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنی رپورٹ میں جسٹس ورما کو نقدی جلانے کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا۔ اس کے بعد سے جسٹس ورما کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ایسے میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا آج جسٹس ورما معاملے پر انکوائری کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرسکتے ہیں۔وہیں یشونت ورما نے اپنے خلاف لائے گئے مواخذے کی تحریک کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ تحقیقاتی کمیٹی یقینی طور پر حقائق کو جانچنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ آئینی افسر کے طور پر ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔