مسلم لڑکیوں اور خواتین کوسوشل میڈیا کے ذریعہ دوستی کے نام پر دھوکہ د ینے کے واقعات ہر روز میڈیا کی سرخیوں میں آتے ہیں۔ بھولی بھالی خواتین اور لڑکیوں کو دوستی کےبعد محبت کا جھانسہ دے کر ان کے مذہب تبدیل کرکےانھیں ہندو رسم و روج کےمطابق شادی کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہاہے۔ ملک کےعلاوہ دیگر ملکوں جیسے پاکستان، بنگلہ دیش سے مسلم لڑکیوں کو سوشل میڈیا کےذریعہ پھنسا کران کی عزت و آبرو سے کھیلا جا رہا ہے۔ انھیں محبت کےنام پر جنسی ہراسانی کا شکار بناکر فحاشی گری یا جسم فروشی اور کال گرل کے دلدل میں ڈھکیلا جا رہا ہے۔ اسی طرح کا ایک معاملہ حیدرآباد میں سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیامسلم لڑکیوں کوپھسانےکا آسان ہتھیار
جس طرح شیطان کے ہتھیاروں میں سب سےموثر ہتھیارنگاہ آنکھ کو قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح کہا جا سکتا ہےآج کےدورمیں لڑکیوں اورخواتین کو پھنسانے کا آسان اور موثر ہتھیار سوشل میڈیاہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک خاتون کو پھنسا کراسکی زندگی کےساتھ ساتھ اسکی عزت سے کھیلا گیا۔ ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش ڈھاکہ کے نارائن گنج سے تعلق رکھنے والے کبیراورسپلی بیگم کی بیٹی ریتو مونی عرف فرزانہ سے تلنگانہ کے نظام آباد سے تعلق رکھنےوالا لتاوت پراوین نامی شخص نے سوشل میڈیا کےاہم پیلٹ فارم فیس بک کے ذریعہ دوستی کی۔ اور یہ دونوں کی دوستی ایک سال پہلے ہوئی اور تھوڑے دنوں میں محبت میں بدل گئی۔ فرزانہ شادی شدہ اور ایک بیٹی کی ماں بتائی جا رہی ہے۔
بنگلہ دیش سےانڈیا آمد
محبت اورشادی کا جھانسہ دے کرفرزانہ کوغیرقانونی طورپرانڈیا بلا یا گیا۔ خاتون کو انڈیا بلانے میں لتاوت پراوین، اس کا پڑوسی اور اس کا دوست آصف نگر کا نریش شامل ہے۔ فرزانہ ویزاگ سے حیدرآباد پہنچی۔ فرزانہ کوپراوین نے کچھ دن رہنے کی جگہ دی اور پھر یادگیری گٹہ کی مندرمیں لے جاکرمذہب تبدیل کرکے ہندوبناکر شادی کرلی۔
مسلم لڑکی کو ہنی ٹرایپ کےذریعہ کال گرل بنایا
لتاوت پراوین نے فرزانہ عرف ریتو مونی کو شادی کے بعد چند ماہ ساتھ رکھا۔ خاتون سے دل بھرجانے کےبعد زبردستی فاحشہ گری کروایا۔ اورایسے کال گرل بنایا دیا۔ ذرائع کے مطابق فحاشی کے دوران اس خاتون نے نریش اور گن فاونڈری کےشنکر راؤ کےساتھ بھی کچھ دن گزارے۔ آخر کار فرزانہ کال گرل کےکام اور شوہر لتاوت کی بے وفائی اورخود غرض رویہ پراعتراض کیا۔ فرزانہ پر کنڑول کرنے اور اس سے دوری بنانے کےلئے اس نے اپنی بیوی کا سہارا لیا۔ اور پھر پراوین نے اپنی بیوی پرینکا کےذریعہ ریتو مونی کےخلاف حیدرآباد کے نلہ کنٹہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ پراوین کی بیوی پرینکا نے الزام لگایا کہ غیرقانونی طور پرانڈیا میں مقیم بنگلہ دیشی خاتون ریتو مونی اس کے شوہر کو پھنسا رہی ہے۔ اوراس شادی شدہ زندگی خطرے میں ہے۔
پولیس کاروائی پرسوالیہ نشان
شکایت ملنے کےبعد نلہ کنٹہ پولیس حرکت میں آ گئی۔ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کیا اور فرزانہ کو امیر پیٹ کے ریسکیو ہوم منتقل کردیا۔ پولیس کو اس بات کا بھی علم ہوا کہ فرزانہ کا پیان کارڈ اورآدھار کارڈ بھی پراوین اور دیگر نے بنادیا ہے۔ اس کے بعد مبینہ طور پر پولیس ملزمین سے ساز باز کرکے فرزانہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کے بجائے پولیس کی تحقیقات درست ٹھہرانے متاثرہ فرزانہ پرمقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا۔
کہاں ہے تلنگانہ کی فرینڈلی پولیس
ادھر پولیس نے رسمی طور پر،پراوین اوراس کے ساتھیوں پربھی مقدمہ درج کیا۔ ملزمین میں سے کچھ کو گرفتار کیا گیا اور کچھ کو فرار بتایا گیا۔ اس کیس کی تفصیل میڈیا میں آنے کے بعد متعلقہ اسپیشل برانچ انسپکٹرکا تبادلہ کردیا گیا جبکہ تحقیقاتی عہدیدار وہیں تعینات ہیں۔اس واقعہ نے نلہ کنٹہ پولیس کی تحقیقات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہورہا ہے تلنگانہ کی فرینڈلی پولیس کہاں ہے۔ کیاپولیس خاتون کوانصاف دلاکراس کے ملک روانہ کرنے کو یقینی بنائےگی۔ یا مجرموں اورخاطی پولیس عہدیداروں پر سخت کاروائی کی جائےگی۔
اے محبت تیرے انجام پے رونا آیا
سنا ہے محبت اندھی ہوتی ہے۔ شاید اندھی محبت میں ایک مسلم شادی شدہ خاتون ایک ملک سے دوسرے ملک آتی ہے۔ پھرغیرمرد کے ساتھ رہے کراپنا مذہب تبدیل کرکے شادی کرتی ہے۔ اور شادی کےبعد شوہربے وفائی کرتا ہے اور بیوی سے جسم فروشی کرواتا ہے اور پھر،غلط کام نہ کرنے پر ایسے پولیس میں دیا جاتا ہے۔ کیا محبت ایسی ہوتی ہے!۔ جی نہیں۔ یہ محبت کے علاوہ بہت کچھ ہے۔
محبت گھروں میں باٹیں
والدین اورگھر کےمردوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں خاص کر لڑکیوں اورخواتین پرنظررکھیں۔ ان کےسوشل میڈیا اکاونٹس کوچک کریں۔ تاکہ اپنے بیٹیوں اور خواتین کی عزت اورعصمت کےساتھ کوئی کھلواڑ نہ کرسکے۔اور ان کےایمان، جان، مال، عزت وآبرو کی حفاظت ہوسکے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ کیوں مسلم بیٹیاں اور خواتین غیروں سے شادی کررہی ہیں۔ کیوں اپنی دنیا اورآخرت برباد کررہی ہیں۔ کیا وہ صرف محبت کے لئےایسا کررہی ہیں۔ اگرایسا ہے توکیا انھیں اپنے گھروں میں والدین سے، رشتہ داروں سےاور شوہر سے محبت نہیں مل رہی ہے۔ اگرانھیں اپنوں سےمحبت ملتی توکیا وہ دوسروں سے محبت کےلئےاپنےحدود سےآگے بڑھتیں۔ اپنا دین، ایمان، ملک چھوڑتی۔ اپنی عزت کو سرے عام نیلام کرتی!۔ اے ایسے سوال ہیں جس کےجواب ہم سب کو تلاش کرنے چاہئے۔